کاروبار
Time 28 اپریل ، 2024

پاکستانی معیشت کو ٹھیک کرنے کا شاید یہ واقعی آخری موقع ہے: دی گریٹ ڈیبیٹ میں ماہرین کا اتفاق

جیونیوز کی معیشت پر خصوصی ٹرانسمیشن "دی گریٹ ڈیبیٹ" میں ماہرین نے اتفاق کیا کہ پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنے کا شاید یہ واقعی آخری موقع ہے۔

خصوصی ٹرانسمیشن "دی گریٹ ڈیبیٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے بزنس مین عارف حبیب نے کہا کہ ملکی معیشت زیادہ شرح سود سے سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے، ساڑھے آٹھ ہزار ارب کے بجٹ خسارے میں سے ڈھائی ہزار ارب روپے کی کمی صرف شرح سود نیچے لاکر لائی جاسکتی ہے۔

صدر پاکستان بینکس ایسوسی ایشن ظفر مسعود نے کہا کہ ٹیکس مشینری سے ساڑھے تین ہزار ارب روپے کی لیکیج ہوتی ہے، صرف رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ریٹیل کے شعبوں میں سے دو ہزار ارب روپے کی ٹیکس لیکیج ہے، یہ ٹیکس ہم وصول نہیں کرپاتے یا پھر استثنیٰ دے دیتے ہیں۔

صدر ایچ بی ایل ناصر سلیم نے کہا کہ پاکستان میں جس معیار کی تعلیم دی جارہی اور ہنر سکھائے جارہے ہیں اس سے ہماری افرادی قوت برآمد کرنے کے قابل نہیں رہے گی، کم عمر آبادی کو اچھی تعلیم اور ہنر نہیں دیے تو یہ اثاثہ بوجھ بن جائے گا۔

سی ای او لکی سیمنٹ علی ٹبا نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں اگلے دو سال تک بہتری آنے کا امکان نہیں ہے، مہنگی توانائی، زیادہ شرح سود اور زیادہ ٹیکسیشن نے صنعتوں کا بھٹہ بٹھا دیا ہے۔

ان کا کہناتھاکہ مینوفیکچرنگ کو قابل مسابقت بنانے کیلئے توانائی کی قیمت اور شرح سود کم کرنا ناگزیر ہے۔ 

ڈائریکٹرگل احمد زیاد بشیر نے کہا کہ پاکستان میں پالیسیوں کا تسلسل نہیں ہے،  صنعتی شعبہ کیسے منصوبہ بندی کرے؟ سب کو پتہ ہے کہ مسئلہ کیا ہے اور حل کیا ہے۔ 

ان کا کہنا تھاکہ ایف بی آر کے پاس سارا ڈیٹا موجود ہے کہ کس کی کتنی آمدنی ہے، بینکوں میں کتنا پیسہ ہے، کتنی گاڑیاں اور کتنی جائیدادیں ہیں؟ کتنی بار بیرون ملک سفر کیا ہے؟ مگر ایف بی آر اس ڈیٹا پر کوئی کارروائی کرنے پر تیار نہیں ہے۔

سی ای اوسسٹمز لمیٹڈ آصف پیر نے کہا کہ اب معیشت سرحدوں سے ماورا ہوچکی ہے، پاکستان سے ٹیلنٹ کے باہر جانے کا سلسلہ روکنا ہوگا، ہائی اسکلڈ لیبر کے باہر جانے سے برآمدی ویلیو ایڈیشن کم ہوجاتی ہے، اچھی تعلیم اور یونیورسٹیز پر توجہ نہیں دی ہے۔

سی ای او ٹاپ لائن سکیورٹیز نے کہا کہ ہماری صنعتیں صرف وہی ٹیکس پورا دیتی ہیں جو ایٹ سورس کٹ جاتا ہے، ٹیکسیشن سے استثنیٰ ختم کرنا ہوگا، کرنسی کی قیمت گرنے سے پاکستان کی ایکسپورٹ کبھی نہیں بڑھی۔

لمز کے معاشی ماہر پروفیسر علی حسنین نے کہا کہ ہنگامی اقدامات کرنے سے برآمدات نہیں بڑھ سکتیں، 2013 سے 2017 تک ڈالر کی قدر روکنے کے بجائے بتدریج بڑھانی چاہیے تھی۔

مزید خبریں :