17 مئی ، 2024
ٹانگیں ہمارے جسم کا وہ حصہ ہیں جن کو دن بھر بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ٹانگوں کے مختلف حصوں میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے، خاص طور پر پنڈلی ایسا حصہ ہے جو چلنے اور دوڑنے کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
مگر پنڈلی میں تکلیف کا سامنا بھی دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے اور اس حوالے سے متعدد عناصر کردار ادا کرتے ہیں۔
پنڈلی کی تکلیف کا باعث بننے والی وجوہات کے بارے میں جانیں۔
اگر آپ پنڈلی کے مسلز کو بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں تو پھر اچانک تکلیف کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اگر آپ پنڈلی کو ایک پوزیشن میں کافی دیر تک رکھیں تو بھی مسلز اکڑ سکتے ہیں یا ایک پوزیشن میں بیٹھے رہنے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
پنڈلی پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے سے بھی تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔
روزمرہ کی سرگرمیوں جیسے دوڑنے یا بہت دیر تک چلنے سے پنڈلی کے مسلز کر دباؤ بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں تکلیف کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
یہ ایک ایسا عارضہ ہے جس میں پنڈلی میں اچانک بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے اور مسلز تکلیف دہ حد تک اکڑ جاتے ہیں۔
اس کا دورانیہ تو چند سیکنڈ سے چند منٹ تک ہوتا ہے، مگر متاثرہ حصے کے مسلز کئی گھنٹوں تک تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔
عموماً اس کی شکایت رات کے وقت ہوتی ہے یا بہت زیادہ دیر تک اپنی جگہ بیٹھے رہنے پر بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کی کوئی واضح وجہ تو معلوم نہیں مگر چند عناصر سے اس کا امکان بڑھتا ہے۔
خون کی گردش میں مسائل، مسلز پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنا، زیادہ گرمی میں جسمانی طور پر متحرک رہنا، ڈی ہائیڈریشن، غذا میں میگنیشم یا پوٹاشیم کی کمی، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ اور گردوں کے امراض چند قابل ذکر عناصر ہیں۔
پنڈلی کے مسلز کو ایڑی سے منسلک کرنے والا پٹھا Achilles tendonitis ہوتا ہے اور اس میں ورم یا کسی انجری کا امکان کافی زیادہ ہوتا ہے۔
اس پٹھے میں ورم یا انجری سے ایڑی کے ساتھ ساتھ پنڈلی میں بھی شدید تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
گھٹنوں کے اندر موجود سیال ہمیں ہموار طریقے سے چلنے میں مدد فراہم کرتا ہے مگر انجری یا جوڑوں کی تکلیف کے باعث گھٹنوں کی پشت میں زیادہ مقدار میں سیال جمع ہونے لگتا ہے۔
اس مسئلے کو طبی زبان میں Baker's cyst کہا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں سوجن اور سرخی جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔
یہ مسئلہ پنڈلی تک بھی پھیل جاتا ہے اور پنڈلیوں میں بہت شدید درد ہونے لگتا ہے۔
نسا ایک رگ یا عصب کا نام ہے جسے انگلش میں شیاٹک نرو بھی کہا جاتا ہے، جو ہمارے جسم کی سب سے بڑی رگ ہوتی ہے۔
یہ رگ کمر کے زیریں حصے سے شروع ہوکر ٹخنے پر تک جاتی ہے اور اس میں تکلیف کو عرق النسا یا شیاٹکا کہا جاتا ہے۔
عرق النسا کے شکار افراد میں پنڈلیوں کی تکلیف عام ہوتی ہے خاص طور پر کھڑے ہونے یا چلتے ہوئے یہ تکلیف بدترین ہو جاتی ہے۔
پنڈلیوں کی تکلیف اکثر ٹاگوں کے نچلے حصے میں خون کا بہاؤ گھٹ جانے کی نشانی بھی ہوتی ہے۔
خون کی گردش کے مسائل کا سامنا کرنے والے افراد میں یہ تکلیف اس وقت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب وہ جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں۔
یہ بہت زیادہ عام نہیں ہوتا مگر کئی بار جراثیم ہڈیوں تک پہنچ کر انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔
جب یہ انفیکشن ٹانگوں کے زیریں حصے میں پہنچتا ہے تو سوجن اور پنڈلیوں میں گرمی جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
اسی طرح بخار اور تھکاوٹ جیسی نشانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔
اگر آپ بہت زیادہ وقت چلتے یا کھڑے رہتے ہیں تو ٹانگوں پر پڑنے والے دباؤ سے ایک یا دونوں پنڈلیوں کی رگیں پھول سکتی ہیں۔
ان رگوں کے پھول جانے سے تکلیف ہوتی ہے جبکہ جلن یا خارش جیسے مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔