06 فروری ، 2013
کراچی …کراچی امن و امان کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اشتہار دے دے کہ شہری گھر سے اپنی ذمہ داری پر نکلیں حکومت ذمہ دار نہیں ہے۔ کراچی امن امان کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی لارجر بینچ کی سربراہی میں شروع ہوئی۔ بینچ میں جسٹس جواد خواجہ، جسٹس خلجی عارف حسین، جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس امیرہانی مسلم شامل ہیں۔دوران سماعت جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ شاید انتظامیہ نے طے کرلیا کہ عوام کو لوٹنے اور قتل کرنے والوں ملزمان کو پکڑنا نہیں ہے۔ آجی جی سندھ فیاض لغاری نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں تین ہزار اشتہاری اور 20 ہزار سے زائد مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پراسیکوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں 22 ہزار 535 اشتہاری اور مفرور موجود ہیں۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ شہر میں 22ہزار اشتہاری اور مفرور ملزمان گھوم رہے ہیں انکی گرفتار کے لیے ابتک کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 9 پر عملدرآمد چاہتی ہے ۔ کراچی میں لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں تو حکومت ذمہ دار ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے مزید کہا کہ پولیس کے لیے اشتہاری اور مفرور ملزمان کو گرفتار کرنا ممکن نہیں تو یہ تسلم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ سے دریافت کیا کہ یہ بتائیں ٹارگٹ کلنگ میں کتنے کیسز اے کلاس کیے گئے ہیں۔ اور کیسے ایک ہفتے میں قتل کا مقدمہ اے کلاس کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے افسر گھر بیٹھ کر قتل کا مقدمہ اے کلاس کردیتے ہیں۔