06 فروری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ عدالت کے سامنے ایکٹ کا معاملہ ہے، آرڈیننس نہیں، صوبائی اسمبلیاں قوانین بنانے کی مجاز ہیں، عدالت نے صرف یہ دیکھنا ہے کہ کوئی کام آئین کے خلاف تو نہیں ہو رہا۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ کراچی میں بدامنی کیس کی سماعت کے باعث عدالت میں پیش نہ ہو سکے ، درخواست گزاروں کے وکیل میاں عبدالروف نے استدعا کی کہ عدالت سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو کالعدم قرار دے ، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ کوئی ایسی مثال بتائیں کہ عدالت نے اسمبلی کا بنایا ہوا قانون ختم کیا ہو، اسمبلیوں میں کیا کارروائی ہوتی ہے، اس سے عدالت کو کوئی غرض نہیں ، میاں عبدالروف ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے این آر او کو کالعدم قرار دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ این آر او کو اسمبلیوں سے منظور کرانے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا گیا تھا اسے اسمبلی سے باہر پھینک دیا گیا، مزید سماعت 12 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔