پاکستان
06 فروری ، 2013

کراچی بدامنی کیس:عدالت کاامن وامان برقراررکھنے کے اقدامات پرعدم اطمینان

کراچی بدامنی کیس:عدالت کاامن وامان برقراررکھنے کے اقدامات پرعدم اطمینان

کراچی…سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ پولیس کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ وہ نااہل ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ملزمان آزادہیں اور اُن کی تفتیش اور انہیں گرفتار کرنے والے محض چند سو ہیں۔سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان اور ایم آئی ٹی کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا جس میں بتایا گیا کہ کراچی میں بائیس ہزار 535 مفرور اور اشتہاری ملزمان آزاد ہیں عدالت کو بتایا گیا کہ نو ہزار ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ چودہ ہزار مفرور ہیں۔کراچی میں مفرور اشتہاری ملزمان کی ضلعی ترتیب کچھ اِس طرح سے ہے ،ضلع جنوبی 4901،ضلع غربی 4900،ضلع شرقی 5907،ضلع وسطی 2618 ،ضلع ملیر 4209 ۔عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی میں صرف ڈھائی سو تحقیقاتی آفیسر متعین ہیں جو ان بائیس ہزار مفرور اور اشتہاریوں کے ساتھ معمول کے مقدمات کی بھی تحقیقات کررہے ہیں۔لارجر بنچ نے گزشتہ دو سال کے سنگین جرائم کے اعداد وشمار کا موازنہ بھی کیا جس میں ظاہر ہوا کہ کراچی میں قتل اور ٹارگٹ کلنگ جیسی سنگین وارداتوں میں سالانہ اضافہ ہورہا ہے۔سال 2011 میں 1800 شہری قتل ہوئے سال 2012 میں 2300 شہری قاتلوں کا نشانہ بن گئے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سندھ پولیس کو یہ تسلیم کر لینا چاہئے کہ اس کی کہیں نہ کہیں نااہلی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ملزمان آزاد ہیں ۔

مزید خبریں :