بلاگ

ٹیکسوں کی بھرمار اور مسائل کا انبارکراچی

ٹیکسوں کی بھرمار اور مسائل کا انبارکراچی
فائل فوٹو

عیدالاضحیٰ کے بعد گرمی کی شدت میں اضافے اور ہیٹ ویو جیسی صورت حال کی پیشگوئیاں کی جاتی رہی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کراچی میں پانی کی فراہمی شہر میں عیدالاضحیٰ سے قبل ہی ایک منظم منصوبے کے تحت بند کردی گئی۔

عید پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے اعلان کے باوجود کے الیکٹرک نے عید کے روز بھی لوڈشیڈنگ جاری رکھی، عام شہری سے لے کر خواص کو بھی کہیں سرکار کی رٹ نظر نہیں آئی، ایسے میں سب سے زیادہ ذمہ دار اداروں نے انتہائی غفلت اور بیڈ گورننس کا مظاہرہ کیا۔

42 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی جس کی محسوس کی گئی شدت 52 سینٹی گریڈ تک ہو اور سمندری ہوائیں بھی رک جائیں، نمی میں اضافے سے فضا میں آکسیجن بھی کم ہو تو انسانی جسم کی قوت مدافعت پر انتہائی برا اثر پڑتا ہے، ایسے میں کم قوت مدافعت رکھنے والےافراد، بزرگ اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، ایسے میں دن اور رات میں مستقل بجلی کی 10، 12 اور 14 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے بھی قیامت ڈھادی۔

ایسے میں بجلی کے بل میں دیکھیں تو ٹیکسوں کی بھر مار میں میونسپل ٹیکس بھی نافذ کردیا گیا، ایسے میں شہر کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہورہی ہیں تو دوسری طرف میئر مرتضیٰ وہاب اعلان کررہے ہیں کہ زیر زمین پانی پر بھی ٹیکس نافذ کریں گے۔

کیا مرتضیٰ وہاب شہر میں پانی فراہم کرسکے ہیں؟ اگر ہر آبادی کو لائنوں سے پانی ملنے لگے تو رہائشیوں سے ٹیکس کا تقاضہ منصفانہ لگے گا جب کہ رینجرز کے آپریشن میں کئی غیر قانونی ہائیڈرنٹس بند کیے گئے لیکن یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ درجنوں نے دوبارہ غیرقانونی پانی کی سپلائی شروع کردی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ہیٹ ویو کے تناظر میں کوئی خاطر خواہ اقدام نہ کرسکی، حکومت سندھ کی رٹ کہیں نظر نہ آسکی، ہیٹ ویو سے اموات بھی ہوئیں، تعداد کی بحث ایک طرف لیکن اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان واضح نظر آیاجو گورننس پر سوال بنتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ گرمی کی شدت کے پیش نظر 3 دن کے لیے پورے شہر کو لوڈشیدنگ سے استثنی کیوں نہ دیاگیا؟ حکومت سندھ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی سے بجلی فراہم کرنے والے اداروں کو کیوں روک نہیں پارہی؟ انسانی صحت کے پیش نظر رات 12 سے صبح 6 بجے تک بجلی کی فراہمی ہرصورت بحال رکھی جانی چاہیے۔

عیدالاضحیٰ سے 2 ہفتے قبل سے لائنوں میں پانی کی فراہمی کیوں بند کی گئی؟ ٹینکروں کی اتنی بڑی تعداد سے شہر کے ہر علاقے میں مہنگے داموں پانی فروخت کو کون فروغ دے رہا ہے ؟ لائنوں میں پانی بند کرنے والے وال مین، سپروائزر، انجینئرز پر مانیٹرنگ کا مؤثر نظام کیا ہے؟ اس تمام معاملے میں معصوم جانوروں پر بھی شدید اثرات مرتب ہوئے اور درجنوں جانور گائے، بھینسیں ہلاک ہوگئیں۔

اس پورے عرصے میں سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس جاری رہا یہ باتیں بھی وہاں ہوتی رہیں، زبانی جمع خرچ بھی جاری رہا اور بجٹ کے اعداد و شمار میں عوامی فلاحی منصوبے بتا کر صوبے میں تیز ترقی کے خواب دکھائے جاتے رہے لیکن زمینی حقائق بتارہے تھے کہ میڈیا کی بروقت آگاہی ، فلاحی و سماجی اداروں کی کوششوں سے عوام مین جو شعور بیدار ہوا اس سےلوگوں نے کسی حد تک احتیاطی تدابیر بھی اختیار کیں اور کسی حد تک محفوظ رہے لیکن گورننس کے مسائل نے حکومتی رٹ کی دھجیاں اڑادیں اور بنیادی ضروریات زندگی خصوصاً پانی و بجلی کی عدم فراہمی نے انسان اور جانوروں کی زندگی کو اذیت میں مبتلا کردیا۔

آنے والے دنوں میں زیادہ بارشوں کی پیشگوئی کی جارہی ہے لیکن شہر میں نالوں کی صفائی تاخیر سے شروع کی گئی ہے، 500 سے زائد نالوں میں صفائی کی ضرورت ہے دیکھیں یہاں گورننس کیا رہتی ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔