Time 15 جولائی ، 2024
پاکستان

آئین سے غداری کا مقدمہ کیسے دائر ہوگا اور ماضی میں کن شخصیات پر غداری کا مقدمہ چلا؟

آئین سے غداری کا مقدمہ کیسے دائر ہوگا اور ماضی میں کن شخصیات پر غداری کا مقدمہ چلا؟
فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آئین سے غداری کا مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن  یہ مقدمہ کیسے دائر ہوگا اور ماضی میں کس کس پر غداری کے مقدمات دائر ہوئے، آئیے جانتے ہیں۔

آئین سے غداری کا مقدمہ کیسے دائر ہوگا؟

سابق صدر عارف علوی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف غداری کا مقدمہ دائر ہوگا۔

آئین کے آرٹیکل 6 کے مطابق آئین کو توڑنے، اس کی خلاف ورزی کرنے یا اسے معطل کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف یہ مقدمہ وفاقی حکومت دائرکرتی ہے۔

آئین سے غداری کا یہ مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 اپریل 2023 کے  اس فیصلے کے مطابق چلے گا جس میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی جانب سے 3 اپریل 2022 کو اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد مسترد کرنے کے عمل کو آئین سے انحراف قرار دیا گیا تھا۔ 

اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلی کو  تحلیل کرنے اور صدر عارف علوی کی جانب سے اس کی منظوری کے عمل کو بھی سپریم کورٹ نے آئین سے انحراف قراردیا ہے۔

قانون کے مطابق اب وفاقی سکریٹری داخلہ غداری کے مقدمے کی سمری وفاقی کابینہ کو پیش کریں گے جس کی منظوری کے بعد ایف آئی اے اس پر تحقیقات کا آغاز کرے گی۔

 تحقیقات کے بعد چالان کو حتمی شکل دی جائے گی اور پھر ملزمان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کی جائے گی۔

ماضی میں کن شخصیات پر غداری کا مقدمہ چلا؟

ماضی میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر2007 کی ایمرجنسی کی پاداش میں غداری کا مقدمہ چلا اور انہیں ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنائی گئی تاہم اس عدالت کی تشکیل کو ہی لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا۔ 

ماضی میں 1960 کی دہائی میں اگر تلہ سازش کیس میں شیخ مجیب الرحمان پر غداری کا مقدمہ چلایا گیا مگر بعد میں وہ مقدمہ ختم کرنا پڑا۔ 

بھٹو دور میں ولی خان، خیر بخش مری، عطاا للہ مینگل، شیر محمد مری، افراسیاب خٹک اور دیگر پر حیدرآباد سازش کیس میں غداری کا مقدمہ چلایا گیا مگر جنرل ضیا الحق نے حکومت پر قبضہ کرنے کے بعد یہ مقدمہ ختم کردیا۔

مزید خبریں :