12 فروری ، 2013
اسلام آباد…سابق وفاقی وزیر تعلیم جاوید اشرف قاضی نے لال مسجد کمیشن کو بیان میں کہا ہے کہ جب جامعہ حفصہ کی طالبات نے لال مسجد سے ملحق چلڈرن لائبریری پر قبضہ کیا تو وزارت داخلہ کو بتا دیا تھا ، وقت پر کارروائی کی جاتی تو شاید معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔لال مسجد کمیشن میں سابق وفاقی وزیر تعلیم جاوید اشرف قاضی کے علاوہ صحافیوں نے بھی بیان قلمبند کرائے۔لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کا بر قعے میں انٹرویو کر نے والے پی ٹی وی کے اینکر نے بتا یا کہ انہیں گھر سے بلا کر پہلے سے تیار کیا گیا سوال نامہ دیا گیا ، اس انٹرویو سے ان کا کوئی تعلق نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالعزیزکو تین چار افراد برقعہ پہنا کر اسٹودیو میں لائے تھے۔انویسٹی گیشن سیل دی نیوز کے انچارج انصار عباسی نے کمیشن کو بیان میں کہا کہ جب پاکستان میں آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہو گی تو انتہا پسندی بڑھے گی ، 10 سال میں بھی وفاقی شرعی عدالت سود کا معاملہ حل نہیں کر سکی۔انصار عباسی نے کہا کہ آئین کے تحت تعلیمی اداروں میں قرآن و سنت کی تعلیم لازمی ہے جس پر مکمل عمل سے فرقہ واریت سمیت ہر قسم کا انتشار ختم کیا جا سکتا ہے۔انصار الامة کے سربراہ اور لال مسجد مذاکرات میں شریک مولانا فضل الرحمان خلیل نے تحریری بیان جمع کرانے کے لیے کمیشن سے 14 فروری تک مہلت مانگ لی۔