07 اگست ، 2024
کراچی ائیرپورٹ پر کئی برس سے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) اور مختلف ائیرلائنز کے کھڑے ہوئے ناکارہ طیارے کباڑ بن گئے۔
کسٹمز اور سی اے اے کے واجبات کے تنازع کے سبب کراچی ائیرپورٹ پر 35 سے زائد ناکارہ طیارے سالہا سال سے موجود ہیں جو کھڑے کھڑے کباڑ بن چکے اور ان کی وجہ کراچی ائیرپورٹ طیاروں کا قبرستان لگتا ہے۔
سی اے اے ذرائع کا بتانا ہے کہ ناکارہ طیارے پی آئی اے سمیت مختلف ائیرلائنز کے ہیں، ان طیاروں میں پرندوں کے گھونسلے بھی ہیں جو ائیر پورٹ کیلئے خطرہ ہیں، کچھ عرصہ قبل بعض ناکارہ طیاروں میں آگ بھی لگ چکی جبکہ ان طیاروں سے پرزے بھی چرا لیے گئے ہیں۔
ذرائع پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے جی ڈی مہیا نہ کرنے پر کسٹمز این او سی جاری نہیں کررہا، پی آئی اے کو این او سی جاری ہونے کے بعد ناکارہ طیاروں کو ائیرپورٹ سے ہٹایا جاسکے گا۔
ترجمان سی اے اے کے مطابق اب تک تین ناکارہ طیاروں کو نیلامی کے ذریعے ائیرپورٹ سے ہٹایا جاچکا ہے اور جلد مزید ناکارہ طیاروں کو ہٹانے کیلئے کارروائی جاری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ناکارہ طیاروں سے پرزے غائب ہونے کے دعوے قابل اعتبار نہیں۔