20 اگست ، 2024
سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشریٰ بی بی آڈیو لیک کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر نے وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر فاروق بھی تین رکنی کمیشن کا حصہ تھے، 19 مئی 2023 کو وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن قائم کیا ، انکوائری کمیشن پر سپریم کورٹ نے حکم امتناع جاری کیا جس کی آج تک سماعت نہ ہوسکی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس دائرہ اختیار استعمال کیا، بشریٰ بی بی نے ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ میں کہا کہ آڈیو من گھڑت ہے، ہائیکورٹ اس بات کی پابند تھی کہ پہلے ان الزامات کا جائزہ لیتی۔
حکم نامے کے مطابق تاحکم ثانی اسلام آباد ہائیکورٹ کو کارروائی سے روکتے ہیں، فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں، فریقین چاہیں تو اضافی دستاویزات جمع کراسکتے ہیں۔