19 اگست ، 2024
سپریم کورٹ نے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو لیکس کیس میں وفاقی کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو تاحکم ثانی مزید کارروائی سے روک دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی اپیل پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامررحمان نے عدالت کو بتایا کہ 29 مئی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے میں اتھارٹیز کو فون ٹیپنگ سے روکا گیا، ہائیکورٹ کے حکمنامے کے سبب انٹیلی جنس ایجنسیز کاؤنٹر انٹیلی جنس نہیں کر پا رہیں، ہائیکورٹ کے حکمنامے کے سبب کسی دہشتگرد کو بھی اب نہیں پکڑ پا رہے، آئی ایس آئی، آئی بی کو فون ٹیپنگ اور سی ڈی آر سے بھی روکا گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 29 مئی 2024 کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے کا جائزہ لیا، ہائیکورٹ کے حکمنامےکو اگلی عدالتی کارروائی میں توسیع نہیں دی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکمنامے کو توسیع ہی نہیں دی اس لیے حکمنامہ معطل نہیں کر رہے۔
جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کیا ہائیکورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہو سکا، تفتیش جاری ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کیلئے انکوائری کمیشن بنا، اسے سپریم کورٹ نے اسٹے دے دیا، سپریم کورٹ میں آج تک آڈیو لیکس کیس دوبارہ مقرر ہی نہیں ہوا، پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے ہی لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا ہے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔
سپریم کورٹ نے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف وفاق کی اپیل منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کورٹ کو تاحکم ثانی کارروائی سے روکتے ہوئے اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔