01 ستمبر ، 2024
لاہور : ڈائریکٹر آڈٹ پنجاب کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہےکہ 5 سال کے دوران پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک جانے والے انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور کے57 اساتذہ وطن واپس نہیں آئے۔
رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی کے57 اساتذہ غیرحاضر ہیں، یونیورسٹی کو 26 کروڑ 93 لاکھ روپےکا نقصان ہوا ہے۔
یہ اساتذہ ایچ ای سی اسکالرشپ اور فیکلٹی ڈویلمپنٹ پروگرام کے تحت بیرون ملک گئے تھے، اساتذہ نے ٹیچنگ اسکلز اور تعلیمی کارکردگی بہتر بنانےکے لیے اسکالر شپس لی تھیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 2019 سے 2023 کے دوران بیرون ملک جانے والے اساتذہ پی ایچ ڈی مکمل ہونے کے بعد بھی واپس نہیں لوٹے، اساتذہ کا تعلق یونیورسٹی کےلاہور، فیصل آباد اور گوجرانوالا کیمپسز سے ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہےکہ 42 اساتذہ کو اسکالرشپ کی مد میں 16 کروڑ روپے دیے گئے تھے، 2 خواتین سمیت 15 اساتذہ کو اسکالر شپ میں 10 کروڑ 73 لاکھ روپے دیے گئے۔
ان اساتذہ کو ڈگری مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان آنا تھا، اساتذہ کو واپس آکر اپنی یونیورسٹی میں 5 سال خدمات انجام دینا تھیں۔
رپورٹ کے مطابق غیر حاضر اساتذہ کے خلاف 26 کروڑ 93 لاکھ سے زائد کی رقم وصول ہونا باقی ہے، ان اساتذہ میں لیکچرار، اسسٹنٹ پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرز شامل ہیں۔ اساتذہ مکینکل، الیکٹریکل، بیسک ہیومنیٹیز، آرکیٹیکچر اینڈ ڈیزائن اور سول انجینئرنگ کے شعبوں سے وابستہ تھے۔
یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہےکہ 15 اساتذہ سے اسکالرشپ کی رقم واپس لینےکے لیے کیس ایڈیشنل کمشنر ریونیو کو بھجوا دیےگئے ہیں، سنڈیکیٹ نے 30 اساتذہ کو نوکری سے برخاست کرنے اور اسکالرشپ کی رقم واپسی کی سفارش کی ہے، اس کے علاوہ 12 اساتذہ سے وصول کی جانے والی رقم کا تخمینہ ابھی لگایا جا رہا ہے۔