Time 08 ستمبر ، 2024
پاکستان

طالبان کے افغانستان پرغلبے کے بعد فیض کا دورہ کابل ملک کو بہت مہنگا پڑا، نائب وزیراعظم

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر غلبے کے بعد لیٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا دورہ کابل پاکستان کوبہت مہنگا پڑا۔

لندن میں جیونیوز کو انٹرویو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ پاکستان کے نظام کو طویل عرصے سے جانتا ہوں، فیض حمید حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتے تھے، ممکن نہیں کہ صدر اور وزیراعظم کی بغیراجازت دہشتگردی میں ملوث 100 سے زائد مجرموں کو رہا کردیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف آپریشن کے دوران مفرور کالعدم ٹی ٹی پی کے 35 سے 40 ہزارلوگوں کوبھی واپس آنے کی اجازت دی، آپریشن ضرب عضب، ردالفساد کے سبب 2017  تک دہشت گردحملے تقریباً ختم ہوچکے تھے، دہشت گردوں کی رہائی اور واپس ملک آنے دینے کے سبب ملک میں دوبارہ دہشت گردی نظرآرہی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ فیض حمید ہوں یا ملوث دیگر افراد ان کے خلاف جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ ہوں یابانی پی ٹی آئی ملوث ہوئے تو بھی یقین ہے ان کےخلاف بھی کارروائی ہوگی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کے بانی کو سزا ہوچکی اور مقدمہ بھی چل رہا ہے، ایسے حالات میں انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنا ہی نہیں چاہیے تھا، سیلی بریٹی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اسے 'لائسنس ٹو کل'دے دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے نہ وہ سیاست میں آتےہیں، 9 مئی واقعہ نظراندازنہیں کیاجاسکتا، ملوث افرادکوپہلے اس میں کلئیرنس لینا ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ تین ہزارسی سی کی گاڑیوں پرپاپندی لگانے پر جنرل مشرف سے بھی اختلاف ہوا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب میں نائب وزيراعظم نے دعویٰ کیا تھاکہ پی ڈی ایم کے دورحکومت میں آئی ایم ایف چاہتا تھاکہ پاکستان ڈيفالٹ کر جائے، اس دور میں ہمارے ری ویو ہی نہيں چل رہے تھے۔

مزید خبریں :