19 ستمبر ، 2024
لاہور: پنجاب میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرریوں کے معاملے پر گورنر اور وزیراعلیٰ میں اختلاف سامنے آیا ہے۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر نے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی بھیجی گئی سمری پر اختلاف کرتے ہوئے کہا ہےکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے واضح طور پر کوئی نام تجویز نہیں کیا جاسکتا۔
گورنرکا کہنا ہےکہ 3 نام حروف تہجی کے اعتبار سے بھیجے جاتے ہیں، وزیراعلیٰ کا خیال ہے ان کے بھیجے گئے نمبر ایک والے ناموں کی منظوری دی جائے، وائس چانسلرز کی سلیکشن پر اطمینان نہیں ہے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب میں چیزیں آگے نہیں چلتیں تو قیادت کو چاہیے کہ پیپلز پارٹی کو صوبے میں فری کردیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو آفیسر آپ لگائیں وہ میرٹ اور دوسرا کہے تو ڈی میرٹ۔
گورنر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کی منظوری کابینہ نے دی،گونر وفاقی وزیر رہ چکے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کابینہ کے فیصلوں کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر تعیناتی کے خواہشمند تمام امیدواروں کے انٹرویو کیے اور اہل،سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام بطور وائس چانسلر تجویز کیے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گورنر کا کام پنجاب اسمبلی اور کابینہ کے اقدامات اور فیصلوں پر مہر لگانا ہوتا ہے، گورنر کابینہ کے فیصلے مسترد کرنےکا مجاز نہیں ہوتا، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے تحریک انصاف نامی جماعت موجود ہے، آپ اپوزیشن کا رول ادا کرنے کے بجائے گورنرشپ کو آئینی عہدے تک محدود رہنے دیں۔