Time 01 اکتوبر ، 2024
پاکستان

پشاور ہائیکورٹ: ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کیخلاف درخواست خارج

پشاور ہائیکورٹ: ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادکاری کیخلاف درخواست خارج
فوٹو: فائل

پشاور  ہائی کورٹ نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی کی دہشت گردوں کی مبینہ دوبارہ آبادکاری کے سہولت کاروں کے تعین کے لیے انکوائری کمیشن کی تشکیل کے لیے دائر  رٹ پٹیشن خارج کردی۔

کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس صاحبزادہ اسداللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نےکی۔

درخواست گزار اے این پی کے مرکزی صدر  ایمل ولی کی جانب سے بابر خان یوسفزئی اور سلطان محمدخان ایڈووکیٹ، صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اسد جان درانی،  وفاق کی جانب سے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل دولت خان پیش ہوئے۔

 درخواست گزار کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سابق حکومت میں دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری شروع کی گئی اور 2023 میں اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی گئی کہ ان دہشت گردوں کو آباد کرنے والوں کے خلاف انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے کیونکہ وفاقی حکومت اس ضمن میں کسی بھی قسم کے اقدام اٹھانے سے گریزاں ہے۔

درخواست گزاروں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ  وفاقی اور  صوبائی حکومت کو ٹربیونل اور انکوائری کمیشن کی تشکیل کا اختیار حاصل ہے اور اس کی تشکیل اسی صورت میں ہوتی ہے جب حکومتوں کو اس قسم کا کمیشن بنانا ہوں مگر جب عام شہری کمیشن کی تشکیل چاہتا ہے تو اس ضمن میں انہیں ہائی کورٹ کے پاس آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بین الاقوامی طورپر غیرمعمولی حالات میں ٹربیونلز  اور  انکوائری کمیشن کی تشکیل متعدد  مواقعوں پر ہو چکی ہے۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟ جس پر بابر یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنایا جائے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نےکہا کہ درخواست گزار تو سینیٹ کا ممبر ہے وہاں پر یہ معاملات کیوں نہیں اٹھاتے؟  وہاں پر تو آج کل آپ کی زیادہ ضرورت ہے، آپ اپنا ووٹ اس کے ساتھ مشروط کرلیں، آپ لوگ پارلیمنٹ میں اپنی ذمہ داری کیوں نہیں ادا کررہے؟

ایمل ولی خان کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے اثرات اب بھی ہیں  اور روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں اب تو آباد کاری نہیں ہورہی۔ عدالت نے اس سے قبل مفاد عامہ پر کمیشن بنائے ہیں ایسے بہت سے فیصلے موجود ہیں۔

جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ کمیشن بنانا تو پارلیمنٹ کا کام ہے، پارلیمنٹ کہے تو کمیشن بن سکتا ہے۔

 جس پر انہوں نے عدالت کوبتایا کہ ہم نے وزیراعظم کو بھی درخواست دی اور پارلیمنٹ میں بھی معاملہ اٹھایا لیکن وہاں سے کچھ نہیں ہوا، جب یہ بات چیت چل رہی تھی تو اس وقت پارلیمنٹ میں اس کو نہیں لایا گیا، بند دروازوں میں یہ فیصلہ ہوا، عوام کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، ایسے معاملات میں عدالت مداخلت کرتی ہے، ماحولیاتی آلودگی پر عدالت نے کمیشن بنائے، یہ دہشت گردی کا معاملہ ہے اور اس صوبے کے لوگ متاثر ہورہے ہیں، عدالت کمیشن بنانے کا حکم دے تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے۔

 دلائل مکمل ہونے کے بعد فاضل بینچ نے اے این پی کے مرکزی صدر کی درخواست خارج کردی۔

مزید خبریں :