Time 18 اکتوبر ، 2024
پاکستان

سرکاری ملازمین کے بچوں کو اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر نوکری دینے کی پالیسی ختم کرنیکا حکم

سرکاری ملازمین کے بچوں کو اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر نوکری دینے کی پالیسی ختم کرنیکا حکم
 وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں، کوٹے پر ملازمتوں کا حصول میرٹ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے: سپریم کورٹ۔ فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹے سے متعلق تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت دینے کی پالیسی ختم کرنے کا حکم دیدیا۔

سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق سپریم کورٹ کا 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں سے متعلق تمام پالیسز اور پیکجز کے کوٹے غیرآئینی قرار دیتے ہوئے جی پی او کی اپیل منظور کر لی اور پشاور ہائیکورٹ کا 2021 کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔

سپریم کورٹ نے کوٹے سے متعلق پرائم منسٹر پیکج فار ایمپلائمنٹ پالیسی اور اس کا آفس میمورنڈم، سندھ سول سرونٹس رولز 1974 کا سیکشن 11 اے اور خیبر پختونخوا سرول سرونٹس رولز 1989 کے سیکشن 10 کی ذیلی شق 4 کو بھی کالعدم قرار دیدیا۔

اس کے علاوہ عدالت نے بلوچستان سرول سرونٹس رول 2009 کی شق 12 کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر بیوہ یا بچےکا سرکاری ملازمت میں کوٹہ آئین سے متصادم قرار دیدیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوٹہ آئین کے آرٹیکل 3، 4، 5 کی ذیلی شق دو، آرٹیکل 25 اور آرٹیکل 27 سے متصادم ہے، اشتہار یا اوپن میرٹ کے بغیر سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت دینے کی پالیسی ختم کی جائے، وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں یہ پالیسی ختم کریں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کا اطلاق پہلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملنے والے کوٹے پر نہیں ہو گا، عدالتی فیصلے کا اطلاق دہشتگردی کے واقعات میں شہید افراد کے ورثاء اور شہدا کے ورثاء کو ملنے والے پیکجز اور پالیسیز پر نہیں ہو گا۔

تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ وزیراعظم کو بھی کوٹے سے متعلق رولز نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے، اچھی طرز حکمرانی کا حصول غیر مساوی سلوک اپنا کر حاصل نہیں کیا جا سکتا، کوٹے پر ملازمتوں کا حصول میرٹ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ امتیازی سلوک بھی ہے۔

خیال رہے کہ شہری محمد جلال نے والد کی ریٹائرمنٹ پر ملازمت کے حصول کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی، پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

مزید خبریں :