Time 22 اکتوبر ، 2024
دنیا

سنوار نے پیشکش کے باوجود غزہ چھوڑنےکے بجائے میدان جنگ میں رہنےکو ترجیح دی، رپورٹ میں انکشاف

اسرائیلی فورسز سے دوبدو مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے حماس کےسربراہ یحییٰ سنوار نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔

امریکی اخبار  وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ  اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران عرب ثالثوں نے حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کو غزہ جنگ چھوڑ کر مصر جانےکا موقع دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یحییٰ سنوار  نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کردیا تھا اور  جنگ کا میدان چھوڑنے کے بجائے اپنی سرزمین پر رہنے کو ترجیح دی تھی اور کہا تھا کہ  میں فلسطینی سرزمین پر ہوں۔


رپورٹ کے مطابق سنوار نے قبول کیا تھا کہ  اسرائیلی حملوں میں ان کی شہادت کا امکان ہے۔ سنوار کی تجویز  تھی کہ میری شہادت کے بعد حماس کو ایک لیڈر شپ کونسل کا انتخاب کرنا چاہیے۔

امریکی اخبار کے مطابق سنوار کا کہنا تھا کہ اگر میں شہید ہوگیا تو اسرائیل مختلف پیشکشں کرےگا لیکن حماس کو ہار نہیں ماننی چاہیے۔

خیال رہے کہ حماس سربراہ یحییٰ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔

یحییٰ سنوار کی شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی ایک پرانی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں کسی تقریب سے خطاب کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

تقریب سے خطاب میں یحییٰ سنوار کہہ رہے ہیں کہ مجھے اور  القسام کے رہنما محمد دیف کو قتل کرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں، شہادت ہمارے لیے سب سے بڑا تحفہ ہے۔

یحییٰ سنوار اپنے خطاب میں کہہ رہے ہیں کہ قابض دشمن مجھے شہید کرنا چاہتا ہے، میں اللہ کے حضور شہید ہو کر پیش ہونا چاہتا ہوں، میں کووڈ، حرکت قلب بند ہونے، کسی ٹریفک حادثے یا کسی بیماری میں آرام سے مرنے سے زیادہ ایف 16 طیارے یا بم سے مرنے کو ترجیح دوں گا، کیا کسی کو معلوم ہے کہ 60 سال یا اس کے بعد ہمارے ساتھ کیا ہو گا، ہم تو موت کے قریب ہیں جو کہ ایک حقیقت ہے، تو میں طبعی موت سے زیادہ شہید ہونے کو ترجیح دوں گا۔  

مزید خبریں :