Time 25 اکتوبر ، 2024
دنیا

آرکٹک کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے قطبی ریچھ بیماریوں میں مبتلا

آرکٹک کے بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے  قطبی ریچھ  بیماریوں میں مبتلا
دنیا میں تقریباً 26ہزار قطبی ریچھ باقی ہیں جن کی اکثریت کینیڈا میں موجود ہے جبکہ امریکا، روس، گرین لینڈ اور ناروے میں بھی بھالوں کی آبادی پائی جاتی ہے/ فوٹو یو ایس گی ایس

دنیا بھر میں بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے موسم شدید گرم ہو رہا ہے اور اسی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آرکٹک کا سرد علاقہ بھی گرمی کی زد میں آرہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے (بی بی سی) کے مطابق بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے برفانی ریچھوں میں مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ قطبی ریچھوں کو مختلف اقسام کی وائرس، بیکٹیریا اور پیراسائٹس میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ رہا ہے جس کا سامنا 30 سال پہلے تک بہت کم تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ برف پگھلنے کی وجہ سے قطبی ریچھوں میں بیماریوں کے بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے، اس کیلئے سائنسدانوں نے الاسکا اور  روس کے درمیان سمندر میں ریچھوں کے خون کے نمونوں کی جانچ بھی کی ہے۔

سائنسدانوں نے 1987 اور 1994 کے درمیان جمع کیے گئے نمونوں کا تجزیہ کیا اور پھر 3 دہائیوں بعد دوبارہ 2008 اور 2017 کے درمیان نمونے جمع کیے اور ان کا مطالعہ کیا۔

محققین کے مطابق خون کے نمونوں میں نمایاں طور پر ریچھوں میں5 میں سے کسی ایک وائرس، بیکٹیریا یا پیراسائٹس سے متاثر ہونے کا پتا چلا۔

امریکی جیولوجیکل سروے سے تعلق رکھنے والے جنگلی حیات کے ماہر ڈاکٹر کیرین روڈ نے کہا کہ خون کے نمونوں سے یہ جاننا مشکل ہے کہ ریچھوں کی جسمانی صحت کس طرح متاثر ہوئی لیکن اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پورے آرکٹک کے ماحولیاتی نظام میں کچھ تبدیلی ہو رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا میں تقریباً 26ہزار قطبی ریچھ باقی ہیں جن کی اکثریت کینیڈا میں موجود ہے جبکہ امریکا، روس، گرین لینڈ اور ناروے میں بھی قطبی ریچھوں کی آبادی پائی جاتی ہے۔

مزید خبریں :