14 نومبر ، 2024
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کر لی۔
سپریم کورٹ میں آئینی کیسز سے متعلق سماعت میں سب سے پہلے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد آج پہلی بار سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کیسز کی سماعت کر رہا ہے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ماحولیات سے متعلق تمام معاملات کو دیکھیں گے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں، جسٹس نسیم حسن شاہ کو خط آیا تھا کہ اسلام آباد کوصنعتی زون بنایا جا رہا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا ماحولیاتی آلودگی صرف اسلام آباد نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے، گاڑیوں کا دھواں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے، کیا دھویں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے؟
جسٹس نعیم اختر کا کہنا تھا ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں، کاشتکاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے، قدرت نے ہمیں زرخیز زمین دی ہے لیکن سب اسے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں، آپ اپنی نسلوں کے لیے کیا کرکے جا رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا پنجاب کی حالت دیکھیں سب کے سامنے ہے، اسلام آباد میں بھی چند روز قبل ایسے ہی حالات تھے۔
جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا انوائرمنٹ پروٹیکشن اٹھارٹی اپنا کردار ادا کیوں نہیں کر رہی؟ 1993 سے معاملہ چل رہا ہے، اب اس معاملے کو ختم کرنا ہو گا۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے، پیٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی بولیں کہ مانسہرہ میں جگہ جگہ پولٹری فارم اور ماربل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، سوات میں چند ایسے خوبصورت مقامات ہیں جو آلودگی کا شکار ہو چکے ہیں۔
آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کر لی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔