17 نومبر ، 2024
سیالکوٹ میں خالہ کے ہاتھوں بہو کے قتل کیس میں تحقیقات جاری ہیں۔
ملزمہ صغراں کی دوسری بیٹی صبا اور اس کا بیٹا قاسم بھی زیرحراست ہیں۔ پولیس کے مطابق مقتولہ زارا کے اغوا کی ایف آئی آر میں مزید دفعات بھی شامل کردی گئیں اور مقدمے میں قتل کی نیت سے اغوا، قتل دیگر دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزمہ صغراں نے اعتراف کرلیا کہ حسد اور نفرت میں بہوکوقتل کیا، بہوپرلگائےکردارکشی کے الزامات بھی جھوٹے تھے۔
صغراں کا پولیس کوبیان میں کہنا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی سب میرا قصور ہے، میری بیٹی، نواسہ اور رشتے داربھی میری وجہ سے مصیبت میں پھنسے ہیں۔
دوسری جانب بہو کے قتل کیس کے مرکزی ملزم نوید کو عدالت میں پیش کردیا گیا۔ ملزم نوید کو ڈیوٹی مجسٹریٹ حمیرا مظفرکی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزم نوید کوایک روزہ جسمانی ریمانڈپرپولیس کےحوالے کردیا۔
صغراں ، یاسمین ، عبداللہ اور نوید کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں اب تک چار ملزمان گرفتار اور دو زیرحراست ہیں۔
خیال رہے کہ گوجرانوالا کے رہائشی پولیس اے ایس آئی شبیر احمد کی بیٹی زارا کی شادی 4 سال قبل خالہ زاد قدیر سے ہوئی تھی، سعودی عرب میں مقیم قدیر زارا کو بھی ساتھ لے گیا تھا تاہم زارا پاکستان آتی جاتی رہتی تھی اور ڈھائی سال قبل زارا کے بیٹے شافع کی پیدائش ہوئی۔
شادی کے بعد قدیر سارے پیسے بیوی کے اکاؤنٹ میں بھجوانے لگا تو ساس اور بہو میں جھگڑے شروع ہوگئے۔
صغراں نے پہلے بہو کے کردار پر الزامات لگا کر طلاق دلوانے کی کوشش کی اور ناکامی پر بیٹی یاسمین کےساتھ مل کر قتل کا منصوبہ بنالیا۔
ڈیڑھ ماہ پہلے زارا پاکستان آئی تو ماں بیٹی نے لاہور کے رشتے دار نوجوان نوید کو اٹلی بھجوانے کا کہہ کر ساتھ ملا لیا۔ ملزمان نے حاملہ زارا کو پہلے چہرے پر تکیہ رکھ کر قتل کیا اور پھر لاش کے ٹکڑےکیے، ملزمان نے شناخت چھپانے کے لیے چہرے کو آگ سے بھی جلا دیا۔
لاش 5 بوریوں میں ڈال کرملزم نوید واپس لاہور چلا گیا جبکہ ملزمہ صغراں نے بیٹی اور نواسے کی مدد سے بوریاں نالے میں پھینکیں۔