02 دسمبر ، 2024
پشاور: خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں 2 ہفتوں سے جاری شدید کشیدگی کے بعد اب حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق کرم میں گزشتہ شام سے فائر بندی پر عملدرآمد جاری ہے اور علاقے میں کل شام سے فائرنگ کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
حکام کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان موجود کشیدگی میں کمی کے بعد ضلع بھر میں 10 دن بعد تعلیمی ادارے بھی کھل گئے مگر پشاور پاراچنار روڈ سمیت آمدورفت کے راستے تاحال بند ہیں جس کےباعث اشیائے خورونوش، ادویات اور پیٹرول کی قلت برقرار ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والا ایک اور زخمی دم توڑگیا جس کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 131 ہوگئی جب کہ 186زخمی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے کرم کی صورتحال پر گرینڈ جرگے نے ملاقات کی جس دوران کرم کے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات اور دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ گرینڈ جرگہ اگلے چند دنوں میں کرم کا دورہ کرے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت جرگے کو مذاکرات کرنے کے لیے سپورٹ کرے گی، گرینڈ جرگے کے ذریعے کرم کے معاملے کا پر امن اور پائیدار حل نکلےگا۔
خیال رہے کہ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے اور اس کے بعد گزشتہ کئی روز سے جاری جھڑپوں میں 131 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔