30 مئی ، 2025
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کم عمری کی شادی کے منظور کیے گئے بل سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مطابق بچپن کی شادی کے خلاف بل بچوں کے تحفظ کےلیے ناگزیر ہے، پارلیمنٹ سےمنظوربل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کےحقوق کی نفی ہے۔
ایچ آر سی پی کے مطابق بچیوں کے استحصال کی روک تھام کےلیے قانون پر فوری عملدرآمد ضروری ہے لہٰذا بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازع نہ بنایا جائے اور کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کےلیے ریاست آئینی و بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں، یکطرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔
ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے،بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد كردیا گیاہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دے دی گئیں۔