18 دسمبر ، 2024
اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے عالمی طاقتوں اور ایران پر زور دییتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کیلئے فوری طور پر کام کریں۔
اقوام متحدہ کی سیاسی امور کی سربراہ روز میری ڈیکارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا اس معاہدے کے تحت ایران پر پابندیاں ہٹائی گئی تھیں اور اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سفارت کاری بہترین راستہ ہے، لیکن وقت بہت اہمیت رکھتا ہے۔ خطہ مزید عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا، جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) میں شامل فریقین کی کامیابی یا ناکامی ہم سب کیلئے معنی رکھتی ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری ادارے (IAEA) کے مطابق، ایران نے 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کیا ہے، جو ہتھیاروں کے معیار کے قریب ہے جبکہ مغربی ممالک کا کہنا تھا کہ ایران کو یورینیم کی اتنی افزودگی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، دیگر ممالک نے بھی ایسا صرف جوہری ہتھیار بنانے کیلئے کیا۔
یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر کے سابقہ دور اقتدار میں 2018 میں امریکا نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی جس کے بعد ایران نے بھی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے بتدریج پیچھے ہٹنا شروع کر دیا تھا۔
یورپی ممالک نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے پر واپس نہ آیا تو وہ پابندیاں دوبارہ نافذ کریں گے۔ جس کے ردعمل میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید اراوانی نے اس اقدام کو غیر قانونی اور غیر تعمیری قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے واضح کر دیا ہے کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات کا مضبوط اور متناسب جواب دیا جائے گا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور کسی جوہری ہتھیار کی تیاری کا ارادہ نہیں رکھتا۔