02 جنوری ، 2025
سندھ نے وفاقی حکومت کے اداروں سے پانی کے چارجز کی مد میں 20 ارب روپے کے واجبات مانگ لیے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ کو 20 ارب کے واجبات کی ادائیگی کا معاملہ وفاقی حکومت سے ٹیک اپ کرلیا۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی( پی اے سی) نے سندھ کے وفاقی اداروں پر 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات اور سی ای او واٹر بورڈ کو وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کی ہدایت کردی۔
پی اے سی نے پانی کے بلوں کی مد میں سندھ کے 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کے متعلقہ حکام کو 21 جنوری کو پی اے سی میں طلب کرلیا۔
نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے 2016 سے پاکستان اسٹیل مل، سوئی سدرن گیس ،پی ایس او، کے پی ٹی، پاکستان ریلوے،پی آئی اے، نیشنل شپنگ کارپوریشن ،پورٹ قاسم اتھارٹی، میرین فشریز، کنٹونمنٹ بورڈز، کراچی شپ یارڈ، پاکستان مشین ٹول فیکٹری ، کاٹن ایکسپورٹ کارپوریشن، سمیت دیگر اداروں پر واٹر چارجز کی مد میں 20 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں جو سندھ کو ادا نہیں کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی کے چارجز کی مد میں صرف اسٹیل ملز پر سندھ کے 10 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ سندھ کو وفاقی حکومت کے اداروں سے پانی کے بلوں کی مد میں اپنے 20 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی چاہیے۔
نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ کو 20 ارب روپے کی واجبات کی ادائیگی سے محروم رکھ کر سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہی ہے۔ سندھ نے وفاقی اداروں کو پانی کی سہولت فراہم کی ہے مگر سندھ کو یہ وفاقی ادارے واجبات کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔ وزیراعظم وفاقی حکومت کے ان اداروں کی جانب سے پانی کے بلوں کی مد میں سندھ کے 20 ارب روپے کی واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کا نوٹس لیں۔