01 مارچ ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے ایجنسیوں کی تحویل میں قیدیوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت کے دوران ایجنسیوں کی جانب سے 3صفحات پر مبنی پیش کی گئی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا ہے۔ کیس کی سماعت شروع ہو ئی تو چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ قیدیوں سے 35لواحقین کی ملاقات کرائی گئی ہے۔ چیف جسٹس کے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ دیکھنا ہو گا قیدیوں کی ہلاکت کیسے ہوئی، اب تک یہ نہیں بتایا گیا کہ قیدی کس ایجنسی کی تحویل میں تھے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایجنسیوں کے یہ قیدی بھی لاپتا تھے، ان پر کوئی کیس ہے تو ثابت کریں، اللہ نے کرم کیا کہ 7 لوگ بچ گئے، ایک بھی بے گناہ ہلا ک ہو جائے تو خدا کو جواب دینا ہوگا، خاتون مرگئی مگر کسی کو خیال نہیں۔ کیس میں پیش ہونے والے ایجنسیوں کے وکیل راجا ارشاد کیانی نے ایجنسیز کی قربانیاں اور کارکردگی بیان کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ آپکی قربانی اپنی جگہ لیکن آئین کے سوا نہیں چل سکتے، آپکے پاس پارلیمنٹ ہے، قانون سازی کرلیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ میراتعلق جس صوبے سے ہے وہاں کتنی چیخ وپکارہے،الزام ایجنسیزپرآرہاہے، لاشیں آرہی ہیں، بلوچستان میں آگ لگی ہے اور اب تو ملکی بقا کی بات ہورہی ہے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 16مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔