16 جنوری ، 2025
اسپین کشتی حادثے میں بچ جانے والے پاکستانی زاہد بٹ نے واقعےکے حوالے سے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلرز سمندر کے بیچ میں کشتی کھڑی کرکے بلیک میل کرتے رہے۔
خیال رہےکہ افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے،کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے،کشتی حادثے میں 36 افرادکو بچالیا گیا ہے۔
کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے۔اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔
کشتی حادثے میں گجرات کے گاؤں جوڑا کرنانہ کے ایک گاؤں کے 5 افراد بھی سوار تھے۔اہلخانہ کے مطابق 5 میں سے 4 افراد جاں بحق ہوئے، ایک زندہ بچ گیا۔ جاں بحق افراد میں ریحان،عمر فاروق ، علی رضا اور ابوبکر شامل ہیں۔ زندہ بچ جانے والے زاہد بٹ کا گھر والوں سے رابطہ ہوا ہے۔
زندہ بچ جانے والے زاہد بٹ نے اپنے گھر والوں کو ٹیلی فون پر کشتی حادثے اور انسانی اسمگلرز کی بلیک میلنگ سے آگاہ کیا۔
زاہد کے اہلخانہ نے بتایا کہ زاہد نے بتایا کہ انسانی اسمگلرز تمام افراد کو موریطانیہ کے ویزوں پر مختلف ائیرپورٹس سے لےکرگئے تھے، موریطانیہ میں ان افراد کو ایک سیف ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔
زاہد نے بتایا کہ سمندر میں کشتی روک کر انسانی اسمگلر پیسوں کا تقاضا کرتے رہے، جب کشتی سمندر میں کھڑی تھی تو شدید سردی کے باعث کچھ لوگ بیمار ہوگئے تھے اور کشتی میں راشن بھی کم تھا، ایسے میں انسانی اسمگلروں نے بیمار افراد کو زبردستی سمندر میں پھینک دیا اور کچھ لوگوں کو تشدد کرکے قتل بھی کیا۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو اسپین کے لیے روانہ ہوئی تھی، انسانی اسمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تھا اور انسانی اسمگلروں نے 8 روز تک کشتی سمندر میں ہی کھڑی رکھی۔