17 جنوری ، 2025
عام طور پر کسی جرم کی سخت ترین سزا سزائے موت ہوتی ہے مگر اس وقت کیا ہو جب موت کو ہی جرم قرار دے دیا جائے؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر دنیا کے سب سے شمالی کونے میں واقع قصبے میں یہ قانون موجود ہے۔
جی ہاں واقعی ناروے کے قصبے لانگایربین میں لوگوں کے لیے مرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
اس قصبے میں 2 ہزار کے قریب افراد مقیم ہیں اور یہاں قبرستان بھی ہے مگر اسے دہائیوں سے استعمال نہیں کیا گیا۔
تو پھر اس قانون کے نفاذ کی وجہ کیا ہے؟
آپ وہ وجہ جان کر دنگ رہ جائیں گے۔
1950 میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ یہاں کے قبرستان میں دفن شدہ لاشیں ڈی کمپوز نہیں ہورہیں۔
یہاں کا موسم بہت سرد ہوتا ہے اور عموماً برف جمی رہتی ہے جس کے باعث وہاں دفن لاشوں میں کوئی تبدیلی نہیں آتی، جس سے جان لیوا جراثیم پھیلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جراثیموں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وہاں 1950 میں لوگوں کے قصبے میں مرنے پر پابندی عائد کی گئی۔
مقامی افراد کے مطابق ویسے تو کبھی کبھار یہاں لوگ اچانک انتقال کر جاتے ہیں مگر عموماً جب کوئی فرد بہت زیادہ بوڑھا ہو جائے یا اپنا خیال رکھنے کا قابل نہ ہو تو پھر اسے جزیرے میں رہنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
یہی وجہ ہے کہ مقامی حکومت کی جانب سے یہاں کے تمام رہائشیوں کی عمروں کا باقاعدہ حساب کتاب رکھا جاتا ہے۔
اکثر جب لوگ 70 سال کے ہو جاتے ہیں تو وہ جزیرے کو چھوڑ کر جانے لگتے ہیں۔
اس قصبے میں ایک اور دلچسپ قانون بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہر فرد کے لیے اپنے پاس ایک گن رکھنا ضروری ہے۔
ایسا قطبی ریچھوں کی وجہ سے ہے اور 2012 سے اس قانون پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔