07 فروری ، 2025
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے دی نیوز اور روزنامہ جنگ میں 3 فروری کو شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ ’کراچی بندرگاہیں، اربوں کی اراضی پر قبضہ، کے پی ٹی کے 1448 اور پورٹ قاسم کے 30 ایکڑ پر تجاوزات، سندھ حکومت، سیاست دان اور دیگر ملوث‘ کا نوٹس لے لیا ہے ا ور اس معاملے میں باضابطہ انکوائری کیلئے اس نمائندے سے مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔
اس رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کی 1448 ایکڑ اور پورٹ قاسم اتھارٹی (پی کیو اے) کی 30 ایکڑ اراضی پر تجاوزات قائم ہیں اور اس زمین کی مالیت اربوں روپے ہے۔
نیب کے ایک سینئر اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ بیورو پہلے ہی کراچی میں سرکاری اراضی پر قبضے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، اس سے قبل سندھ میں جنگلات کی تین ہزار ارب روپے مالیت کی اراضی واگزار کرائی گئی ہے۔
نیب کراچی کی جانب سے حقائق کی تصدیق کے بعد، کے پی ٹی اور پورٹ قاسم کے وفاقی حکومت کے بیش قیمت اثاثوں پر غیر قانونی قبضے سے نمٹنے کیلئے باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، کراچی کی ساحلی پٹی کے ساتھ کچھ مہنگی زمینوں پر بھی تجاوزات قائم ہیں، حیران کن بات یہ ہے کہ اس اراضی کے ایک بڑے حصے پر حکمران جماعتوں کے سیاستدان قابض ہیں جب کہ 350 ایکڑ اراضی پر خود سندھ حکومت قابض ہے۔
وزارت دفاع کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کے میری ٹائم سیکٹر کو بہتر بنانے کے وسیع تر منصوبے کے تحت وزیراعظم شہباز شریف کی توجہ میں لایا گیا تھا، تجاوزات سے نہ صرف وفاقی حکومت خاطر خواہ ریونیو سے محروم ہو رہی ہے بلکہ پورٹ آپریشنز اور متعلقہ کاروبار کی ترقی میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
ان انکشافات کے جواب میں رینجرز سمیت حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قبضہ شدہ اراضی کو واگزار کرائیں اور بندرگاہ سے متعلقہ سرگرمیوں کیلئے اس کے استعمال کو یقینی بنائیں۔
کہا جاتا ہے کہ اگر قبضہ شدہ اراضی واگزار کرا لی جائے تو یہ ملک کے میری ٹائم سیکٹر کی معیشت کو نمایاں طور پر فائدہ ہوگا اور بہت زیادہ آمدنی متوقع ہے۔
اس کیس میں نیب کی دلچسپی کراچی میں اراضی پر تجاوزات کیخلاف جاری مہم سے ہم آہنگ ہے، بیورو نے پہلے ہی سندھ میں اہم ریکوری کی ہے جس میں جنگلات کی تین ہزار ارب روپے مالیت کی اراضی کو واگزار کرایا جانا شامل ہے۔
کے پی ٹی اور پی کیو اے کی زمینوں پر تجاوزات کو ایک اور اہم مسئلہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور قومی اثاثوں کی حفاظت پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
نیب کراچی کی جانب سے تفصیلات کی تصدیق ہونے کے بعد ان زمینوں پر غیر قانونی قبضے میں ملوث افراد اور اداروں کی نشاندہی کیلئے باقاعدہ انکوائری شروع ہوگی، تحقیقات کے دوران ان تجاوزات میں معاونت فراہم کرنے والے سیاست دانوں اور سرکاری اہلکاروں کے کردار کو بھی واضح کیا جائے گا، کے پی ٹی اور پی کیو اے کی زمینوں پر قبضہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح قیمتی سرکاری اثاثوں کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔