10 فروری ، 2025
ملک بھر سے وکلا کی 6 نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کے خلاف کچھ وکلا کے احتجاج کو مسترد کر دیا۔
ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وکلا کے اندر کچھ سیاسی گروپوں نے اپنے مذموم عزائم کی خاطر اور اپنے متنازعہ سیاسی ایجنڈے کے لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ ہم اس اپیل کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔
یہ مشترکہ بیان جاری کرنے والوں میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبر پختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن شامل ہے۔
ان تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم جوڈیشل کمیشن کی کارروائیوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی ترتیب بہت متوازن ہے۔ ہم 26 ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد کی قانون سازی کی حمایت کرتے اور اسے آئین کا حصہ سمجھتے ہیں۔
ان تنظیموں نے کہا ہے کہ ہڑتال کی کال دینے کا حق نمائندہ تنظیموں کو ہی ہے۔ اس سلسلے میں تین مشترکہ بیان جاری کیے گئے ہیں جن کا متن ایک ہی ہے۔
ان تنظیموں کے مطابق ایک بیان صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں رؤف عطا کے دستخطوں سے جاری کیا گیا ہے جب کہ دوسرا مشترکہ بیان پاکستان بار کونسل کے سیکرٹری کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ تیسرے مشترکہ بیان پر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر سرفراز علی میتلو کے دستخط ہیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز تعیناتی کے معاملے پر 4 ججز نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ ججز کے بعد جوڈیشل کمیشن میں پی ٹی آئی رکن سینیٹر علی ظفر نے بھی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔