13 فروری ، 2025
اقوام متحدہ نے بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اقتدار میں رہنے کے لیے انسانیت کے خلاف جرائم کیے۔
اقوام متحدہ کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف گزشتہ سال بنگلادیش میں طلبہ نے ملک بھر میں انقلابی احتجاج کیا جس پر شیخ حسینہ حکومت نے ایک منظم انداز میں کریک ڈاؤن کیا اور اس دوران سیکڑوں ماورائے عدالت قتل کیے گئے۔
یو این رپورٹ میں گزشتہ سال یکم جولائی سے 15 اگست تک بنگلادیش میں پیش آنے والے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے اور اس بنیاد پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کا کہنا ہےکہ ان کے پاس یہ بات کہنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ شیخ حسینہ حکومت انسانیت کے خلاف جرائم، قتل، تشدد، قید و بند اور بہت سے انسانیت سوز اقدامات میں ملوث رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ حکومت نے یہ جرائم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پارٹی کے پرتشدد عناصر کے ساتھ مل کر کیے جب کہ بنگلادیش کی سکیورٹی اور انٹیلی جنس سروسز بھی ان سب اقدامات میں شامل رہی ہیں جن میں ملک میں ہونے والے ایک بڑے احتجاج پر منصوبہ بندی کے تحت کریک ڈاؤن کیا گیا اور دیگر عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، یہ تمام اقدامات شیخ حسینہ نے اپنی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے کیے۔
رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں گزشتہ سال 45 دنوں تک ہونے والے احتجاج میں حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 1400 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 12 سے 13 فیصد کم عمرشامل ہیں۔
واضح رہےکہ بنگلادیش میں شدید احتجاج کے بعد 77 سالہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں جب کہ انہیں پہلے ہی انسانیت کے خلاف جرائم پر بنگلادیش کی عدالتوں سے گرفتاری کے وارنٹس کا سامنا ہے۔