14 فروری ، 2025
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کے تحت اپنے موکل کے مقدمات سے متعلق تفصیلات کیلئے درخواست دائر کردی۔
درخواست میں مقدمات سے متعلق مختلف سوالات کیے گئے ہیں اور پوچھا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات میں سرکاری خزانے سے کتنا پیسا خرچ کیا گیا؟ ان کےخلاف کتنے نجی وکلا کی خدمات حاصل کی گئیں؟ نجی وکلا کو کتنی فیسیں ادا کی گئی؟
درخواست میں سوال کیا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد/پنجاب کتنے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف بطورسرکاری استغاثہ وکیل پیش ہوئے؟ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات میں کتنا وقت اورکتنی عدالتیں اور کتنے سرکاری وکلا مصروف رہے؟
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف نیب،ایف آئی اے سمیت ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں، ایف آئی آرز،انکوائری رپورٹس، تحقیقاتی رپورٹس اوردیگرمتعلقہ دستاویزات کی کاپیاں فراہم کی جائیں، وہ تفصیلات دی جائیں جہاں اٹارنی جنرل، اسلام آباد اورپنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل پیش ہوئے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیاکہ اڈیالہ اوراٹک جیلوں میں ٹرائلز کے کل اخراجات بشمول سکیورٹی، لاجسٹکس اوردیگر تفصیل فراہم کی جائے، جیل ٹرائل کرنے والے ججز، عدالتی عملے کے سفری اخراجات بشمول ایندھن کے اخراجات اورفی دن الاؤنس کی تفصیلات دی جائیں، اس کے علاوہ اڈیالہ اوراٹک جیلوں میں جیل ٹرائلزپرگزارے گئے دنوں اورگھنٹوں کی کل تعداد بتائی جائے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ، لاہورہائیکورٹ اور خصوصی عدالتوں میں سماعتوں کی تعداد بتائی جائے، عدالتی پریذائیڈنگ افسران، عدالتی عملے اور لا افسران کی تخمینی تنخواہیں بتائی جائیں۔
اس حوالے سے وکیل خالد یوسف چوہدری کا کہنا تھاکہ وفاق کے 6 اور پنجاب کے 4 اداروں سے تفصیلات مانگی ہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری قانون سے جواب مانگا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نیب، آئی جی اسلام آباد، پنجاب پولیس، محکمہ قانون پنجاب، محکمہ داخلہ پنجاب اورآئی جی جیل خانہ جات سے تفصیلات مانگی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ تفصیلات ہر ادارے سے رائٹ ٹوانفارمیشن ایکٹ کے تحت مانگی ہیں۔