21 فروری ، 2025
اسلام آباد ہائیکورٹ نے چھوٹی داڑھی رکھنے پر مدرسے کے طالب علم کو امتحان دینے سے روکنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مدرسے کے طالب علم کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس نے جامعہ الاسلامیہ سے درجہ اوّل کا امتحان پاس کیا، وفاق المدارس کے امتحانی قواعد و ضوابط کی غلط تشریح کرتے ہوئے اسے داڑھی چھوٹی ہونے پر درجہ ثانوی میں امتحان دینے سے روک دیا گیا۔
کامران مرتضیٰ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارت تعلیم کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے کہاکہ کسی بچے کو دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکا جا سکتا، کیا وفاقی المدارس کے ڈگری ہولڈر بچوں اور دیگر تعلیمی اداروں سے پاس بچوں کو ایک قسم کی سہولیات میسر ہوں گی؟ بنیادی سوال یہ ہے کہ بچہ جو ڈگری وفاق المدارس سے حاصل کرے گا اس کی حیثیت کیا ہو گی؟ وفاق المدارس کس قانون کے تحت دوسرے اداروں کو اپنے پاس رجسٹرڈ کرتی ہے؟
عدالت نے ریمارکس دیےکہ سپریم کورٹ نے ججمنٹ دی لا کالجز کو ریگولیٹ کیا، اسی طرح میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کیا گیا، اب کوئی بھی کالج یا یونیورسٹی 100 سے زائد بچوں کو لا میں داخلہ نہیں دے سکتی۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو مخاطب کر کے کہا آپ مدارس کو ریگولیٹ تو کر رہے ہیں مگر یہ نہیں بتا رہے نظام تعلیم کیسے چلے گا؟ وزارت تعلیم کے حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد طالب علم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔