06 مارچ ، 2025
امریکا میں غیر قانونی امیگرینٹس کے داخلے کے ذمہ دار غیرملکی سرکاری افسران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا پابندیوں کی نئی پالیسی کا اعلان کردیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام سے ممکنہ طورپر افغانستان اور پاکستان کے لوگ بھی متاثر ہوسکتے ہیں اوراس کا اطلاق اگلے ہفتے سے ہوگا۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یہ نئی پالیسی بعض ممالک میں سکیورٹی اور جانچ کے خدشات کا جائزہ لینے کے بعد ترتیب دے رہی ہے۔کابینہ اراکین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انہی بنیادوں کو سامنے رکھتے ہوئے 12 مارچ تک ان ممالک کی فہرست پیش کریں جہاں سے لوگوں کے سفر پر جزوی یا مکمل پابندی لگائی جانی چاہیے۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ مکمل سفری پابندیوں والے ممالک کی فہرست میں افغانستان کو شامل کیا جائے گا جبکہ سفارش کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہےکہ پاکستان کو بھی ان کیٹیگریز میں شامل کیا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ جن اہلکاروں کے امریکی ویزا پر پابندی کی پالیسی کااعلان کیا گیا ہے ان میں امیگریشن اور کسٹمز حکام، ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر تعینات افسر اور ایسے دیگر اہلکار شامل کیے گئے ہیں جو غیرقانونی امیگرینٹس کو امریکا بھیجنے میں سہولت کاری کرتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے موجود اُس پالیسی میں اضافہ ہے جس کا دائرہ سن 2024 میں بڑھایا گیا تھا اور اس میں نجی سیکٹر کے وہ افراد شامل کیے گئے تھے جو لوگوں کے غیرقانونی طورپر امریکا جانے کیلئے سفری سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ ایسے ممالک جو غیرقانونی طور پر نقل مکانی کرنے والوں کا راستہ سمجھے جاتے ہیں انہیں جنوب مغربی سرحد سے امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کا اپنے ممالک سے ٹرانزٹ روکنا ہوگا کیونکہ سرحدوں کا تحفظ امریکا کو مضبوط، محفوظ اور زیادہ خوشحال کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2023 ہی میں کہہ دیا تھا کہ وہ غزہ، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور کسی بھی ایسے ملک کے لوگوں کو پابند کریں گے جو امریکا کی سکیورٹی کوخطرہ ہو۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دورصدارت میں 7 مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر 90 روز کیلئے پابندی لگائی تھی جن میں ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، شام اور یمن شامل تھے۔
بعض حلقوں کی جانب سے امریکی صدر کے نئے اقدام کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ نئی پابندی سے ان ہزاروں افغانوں کا مستقبل بھی دھندلا گیا ہے جنہیں امریکا میں رہائش کیلئے کلیئرنس مل چکی ہے۔