Time 22 مارچ ، 2025
پاکستان

عمران کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی کا خاتمہ، پی ٹی آئی کا اتحادیوں سے رابطہ

عمران کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی کا خاتمہ، پی  ٹی آئی کا اتحادیوں سے رابطہ
گوہر علی خان نے حال ہی میں علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی سے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد کی درخواست کی تھی/ فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن میں بیٹھے اپنے اتحادیوں کیساتھ مختلف آپشنز پر بات چیت میں مصروف ہے تاکہ پارٹی کیلئے سیاسی جگہ حاصل کرنے کیلئے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیساتھ محاذ آرائی کی سیاست ختم اور جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین کیلئے ریلیف حاصل کیا جا سکے۔

باخبر ذرائع کے مطابق، اپوزیشن اتحاد کے کچھ رہنماؤں بشمول مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی ایم اے پی) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی سے کہا گیا ہے کہ وہ عمران خان کو قائل کریں کہ وہ ماحول کو ٹھنڈا کرنے میں کردار ادا کریں، سوشل میڈیا پر جارحانہ کارروائیاں روکنے اور دہشت گردی کیخلاف ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی کوشش کریں۔

ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں عمران خان سے ملاقات کے خواہاں علامہ راجہ ناصر عباس کو پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہر سمیت پی ٹی آئی کے کچھ اعلیٰ رہنماؤں نے کہا ہے کہ عمران خان کو قائل کریں کہ وہ پارٹی کی معمول کی سیاست میں واپسی کیلئے ماحول کو بہتر کرنے میں مدد کریں۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پارٹی اپنے اتحادیوں سے مختلف آپشنز پر بات کر رہی ہے تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا کو اس بات چیت کی تفصیلات نہیں بتا سکتے۔

پی ٹی آئی کے ساتھ اپنی قربت کے حوالے سے پہچانے جانے والے بیرون ملک بیٹھے ایک یوٹیوبر نے دعویٰ کیا ہے کہ گوہر علی خان نے حال ہی میں علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی سے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مدد کی درخواست کی تھی لیکن دونوں رہنما اس بات پر راضی نہ ہوئے۔

پی ٹی آئی اگرچہ عید بعد حکومت کیخلاف احتجاج کا نیا مرحلہ شروع کرنے کی بات کررہی ہے لیکن کئی رہنما ایسے ہیں جو گزشتہ چند برسوں کی محاذ آرائی کی سیاست دہرانا نہیں چاہتے جس کا عمران خان سمیت پارٹی یا اس کی قیادت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

کہا جاتا ہے کہ اگر عمران خان سخت بیانات سے گریز کریں اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو پارٹی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان آگ بھڑکانے سے روک دیا جائے تو پارٹی کیلئے حالات بہتر ہو سکتے ہیں چونکہ ملک کو دہشت گردی کے بڑھتے واقعات کا سامنا ہے، پی ٹی آئی کے کچھ سرکردہ رہنماؤں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ریاست اور اس کے اداروں کے ساتھ ہم آہنگ دیکھا جانا چاہئے۔

پارٹی کے سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ کردار نے کئی پارٹی رہنمائوں کو پریشان کر دیا ہے، لیکن وہ جانتے ہیں کہ عمران خان کے سوا کوئی پارٹی کے سوشل میڈیا کو ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا۔

مزید خبریں :