24 مارچ ، 2025
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت اور اپوزیشن دونوں سے بات کرنے کی پوزیشن میں ہے، وہ جماعتیں جو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک نہ تھیں انھیں انگیج کرنے کو تیار ہیں۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے اعزاز میں افطار اور عشائیہ دیا گیا۔
تقریب سے خطاب میں بلاول کا کہنا تھاکہ عوام کے مسائل کا حل ترجیح ہونا چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوامیں امن و امان پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ قومی ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرنا ناگزیر ہے، دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کےلیے متحد ہونا ہوگا اور تمام جماعتوں کو ذاتی مسائل کے بجائے ملک اور قوم کےلیے اکٹھا ہونا ہوگا لیکن ہماری سیاست میں تقسیم ہے،قومی معاملات میں اتفاق رائے پیدا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان دہشت گردی کی صورت میں مشکلات کا سامنا کررہا ہے، اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں وہ تنگ نظرکی سیاست چھوڑکرعوام کا سوچیں، ہماری کوشش ہوگی کہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ وزیراعظم سے کہا ہے سیاسی جماعتوں سے بات کےلیے پیپلزپارٹی جو کرسکتی ہے وہ کرے گی، وزیراعظم ایک مہینے کے بعد ہی سہی ایک سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ اور بلائیں جو سیاسی جماعتیں پہلے اجلاس میں شریک نہ ہوسکیں انہیں قائل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نہ حکومت میں ہے نہ اپوزیشن میں، ہم حکومت اور اپوزیشن دونوں سے بات کرنے کی پوزیشن میں ہیں، کوشش کرسکتے ہیں کہ اجتماعی فیصلے لیں، اپوزیشن بھی تنگ نظر سیاست کو چھوڑ کرپاکستان کے عوام کے بارے میں سوچیں، امید ہے دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کےلیے قومی اتفاق رائے پیدا کرسکیں گے اور ملکی مفاد میں اجتماعی فیصلے لینا ہوں گے۔
بلاول کا کہنا تھاکہ وزیراعظم کو پیش کش کی ہے کہ جماعتیں جو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں، انہیں انگیج کرنے کے لیے تیار ہیں اور اپوزیشن لیڈر سے بھی کہا ہے کہ تنگ نظری کی سیاست چھوڑ کر پاکستان کے عوام کے بارے میں سوچیں۔
ان کا کہنا تھاکہ قائد حزب اختلاف سے کہا آپ کی جماعت کو شکایت بہت زیادہ ہوں گے، آپ کی جماعت ایک ہی ایشو پر سیاست کرتی ہے، پاکستان کے عوام کے بہت سے مسائل ہیں ان میں ایک دہشتگردی، معاشی بحران، کے پی اور دیگر صوبوں کے بھی اندرون مسائل ہیں، قائد حزب اختلاف اور ان کی جماعت سے اپیل ہے سیاسی قیادت کےلیے ریلیف مانگنے کے علاوہ قومی ایشوز کو ترجیح دینا چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں تحریک انصاف سمیت اپوزیشن اتحاد نے شرکت نہیں کی تھی۔