09 مارچ ، 2013
کراچی … سپریم کورٹ نے کراچی بے امنی عملدرآمد کیس کا 12 صفحات پر مشتمل عبوری تحریری حکم جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ خفیہ اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور تعاون کا موٴثر نظام نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے مطابق عباس ٹاوٴن دھماکے کے متعلق انٹیلی جنس بیورو، اسپیشل برانچ اور رینجرز کی رپورٹوں میں ایک جیسی معلومات تھیں، کسی ادارے پر ذمے داری عائد کرنے سے بہتر ہے قومی مفاد کے پیش نظر مزید معلومات کا انتظار کیاجائے۔ عبوری حکم کے مطابق 1992ء کے آپریشن کلین اپ میں حصہ لینے والے پولیس کے 92 افسر اور اہلکار لاپتا ہوگئے۔ آج تک معلوم نہیں ہوسکا کہ انہیں کس کے کہنے پر اغوا یا قتل کیا گیا۔ حکم میں لکھا گیاہے کہ اس کی وجہ محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت ہے، پولیس میں 30سے 40 فیصد بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں۔ عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ محکمہ پولیس اور سیکریٹریٹ میں کنٹریکٹ پر تعینات افسران کی تعیناتی منسوخ کی جائے۔ مقدمے کی مزید سماعت 21 مارچ کو کی جائے گی۔