09 مارچ ، 2013
لاہور: لاہور کے علاقے بادامی باغ میں نوجوان کی جانب سے مبینہ گستاخی کے بعد مشتعل افراد نے مسیحی برادری کے 150 سے زائد گھروں کو آگ لگا دی، حملہ آوروں نے متعدد موٹر سائیکل اور رکشے بھی جلا دیئے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی مگر کارروائی سے گریز کیا، سارے ہنگامے میں الگ تھلگ لاتعلق کھڑی رہی۔ وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ لاہور کے علاقے بادامی باغ کی جوزف کالونی میں مسیحی نوجوان کی جانب سے مبینہ گستاخی کی خبر پھیلتے ہی سیکڑوں افراد پہنچ گئے، کسی قانون کی پرواہ نہ کی اور پورے علاقے میں تباہی مچا دی، گھروں میں توڑ پھوڑ کی، 178 مکان اور دکانیں جلا دیں، ہنگامے کے خدشے کے باعث مسیحی افراد پہلے ہی گھروں کو چھوڑ کر جا چکے تھے۔ پولیس موقع پر پہنچی، لیکن ہنگامہ کرنے والوں کے ہاتھ نہ روکے، دور کھڑی تماشہ دیکھتی رہی، مشتعل افراد کے پتھراوٴ سے ایک افسر اور متعدد اہلکار زخمی ہوگئے، جبکہ فائر بریگیڈ کو بھی آگ بجھانے سے روک دیا گیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران ڈی سی او لاہور ،منتخب نمائندے، بادشاہی مسجد کے خطیب اور دیگر علماء جوزف کالونی پہنچے اور مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات کئے۔ مبینہ گستاخی کے ملزم 26 سالہ ساون کو گرفتار کر لیا گیا، عدالت نے اسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمات درج ہوں گے۔ پولیس نے ملزم ساون کے خلاف ایف آئی آر کی کاپی مظاہرین کو دکھائی تو وہ منتشر ہوگئے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر پچھلی رات کو درج کر لی گئی تھی، اگر یہ پہلے ہی دکھا دی جاتی تو شائد حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔ ذرائع کے مطابق مقدمے کا مدعی شاہد عمران حجام ہے جبکہ ملزم ساون نے اسنوکر کی ٹیبل لگا رکھی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ دونوں کی دکانیں آمنے سامنے ہیں، شاہد اور ساون کی آپس میں اچھی دوستی بھی رہی تاہمآج کل دونوں میں کسی بات پر جھگڑا چل رہا تھا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ مشتعل افراد مقامی لوہا مارکیٹ کے ہی تاجر اور ملازمین تھے اور مارکیٹ یونین کی آشیر باد سے ہی جوزف کالونی میں ہنگامہ آرائی کی گئی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم اور مدعی کے درمیان پہلے سے جھگڑا تھا جسے غلط انداز میں پیش کر کے امن و امان کی صورتحال خراب کی گئی۔