15 مارچ ، 2013
کراچی…روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی چند گھنٹوں کی مہمان سندھ اسمبلی کے اراکین نے جاتے جاتے اپنی تنخواہوں اورمراعات میں ساٹھ فیصد تک اور تاحیات ذاتی مفادات ومراعات کے بل منظورکرلیے۔ یہی نہیں وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ وزیر اعلیٰ رہیں نہ رہیں۔ شاہ خرچیاں تاحیات قانونی بنانا چاہتے ہیں۔ عوام کے لیے قانون سازی کرنے والی سندھ اسمبلی نے اپنی اپنے ممکنہ آخری اجلاس میں بھی سوچا، تو صرف اپنے بارے میں، اور سوچا بھی کچھ ایسا کے اپنے ووٹروکو سوچ میں ڈال دیا کہ وہ آئندہ انہیں منتخب کریں تو کیوں کریں۔سندھ اسمبلی نے الوداعی اجلاس میں وزراء ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، معاونین خصوصی اور اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں چالیس سے ساٹھ فیصد اضافے اور تاحیات سرکاری سہولتیں حاصل کرنے کے7 بل منظور کر ڈالے۔اپوزیشن کے مخالفت اور شور شرابے کے باوجود ہوا وہی جو عوامی خدمت گار چاہتے تھے۔ عوام کے ٹیکس اور سرکاری خزانے کی بندر کی بانٹ۔ منظور کیے جانے والے بلوں کے مطابق، تنخواہوں اورمراعات میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی دوہزار گیارہ سے ہوگا۔ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ کی جانب سے مخالفت اور شور شرابا، نقار خانے میں طوطی کی آواز ثابت ہوا،اور بل منظورکرلیے گئے۔ عوام کا درد رکھنے والے 85 سالہ وزیر اعلیٰ بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے باز نہ آئے۔ ایک اور نجی بل میں وزیراعلیٰ کو تاحیات سہولتیں فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ اسے بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔بل کے مطابق، وزیراعلیٰ سندھ کی تنخواہ اور الاوٴنس کا 70 فیصد انہیں تاحیات ملتا رہے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ تاحیات پرائیوٹ سیکریٹری، کلرک، ڈرائیور، خانساماں، مالی، سینیٹری ورکر کے سرکاری خرچ پر مزے لوٹ سکے گے۔ انہیں ساری زندگی پولیس سیکیورٹی اورماہانہ دس ہزار روپے فون اور موبائل الاوٴنس بھی دیا جائے گا۔ یعنی حکومت رہے یا جائے شاہ صاحب کی شاہ خرچیاہ تاحیات جاری رہیں گی۔