02 مارچ ، 2012
اسلام آباد … میمو گیٹ کے مرکزی کردار منصور اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ جیمز جونز نے انہیں میمو کے مندرجات منظر عام پر لانے سے روک دیا تھا ، شاید انہیں معلوم تھا کہ پھر وہی کچھ ہو گا جو آج ہو رہا ہے۔ منصور اعجاز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا یا کسی اور حکومت کی مداخلت پر بلیک بیری ڈیٹا ٹمپر ہو سکتا ہے۔ میمو کمیشن کا اجلاس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس کے دوران فریقین کے وکلاء نے لندن سے ویڈیو لنک پر موجود منصور اعجاز سے جرح کی۔ایک سوال پر منصور اعجاز نے بتایاکہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر امریکا یا کسی اور ملک کی حکومت درخواست کرے تو بلیک بیری کمپنی ڈیٹا ٹمپر کر سکتی ہے۔ کمپنی چاہے تو فون کے ضائع شدہ پیغامات واپس بھی لیے جاسکتے ہیں لیکن حقانی کا ہینڈ سیٹ ہونا بھی ضروری ہے۔ منصور اعجاز نے امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جیمز جونز سے متعلق بتایاکہ ان سے پہلی بار اکتوبر 2006ء میں ملاقات ہوئی، وہ اچھے دوست ہیں اور جیمز جونز سے تقریباً 100 ای میلز کا تبادلہ بھی ہوچکا ہے، تاہم جیمز جونز نے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر بننے کے بعد تعلقات محدود کرلیے۔ منصور اعجازنے کہاکہ وہ میمو ایشو پر صدر زرداری سے متعلق جیمز جونز سے ہونے والی گفتگو کے سوال کا جواب نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جیمز جونز نے 14 نومبر 2011ء کو فون کرکے کہا میموکے مندرجات ظاہر نہ کرو، شاید جیمز جونز کو اندازہ تھا کہ مندرجات سامنے آئے تو وہی ہوگا جو آج ہورہا ہے۔ ایک موقع پر منصور اعجاز نے کمیشن کے سربراہ جسٹس فائز عیسیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواہش ہے آپ جیسے جج امریکامیں بھی ہوں۔ آج کی سماعت میں صلاح الدین مینگل ایڈووکیٹ نے منصور اعجازسے جرح مکمل کرلی۔ میمو کمیشن کا اجلاس 15 مارچ دن 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ کمیشن نے منصور اعجاز کو ہدایت کی ہے کہ وہ 15 مارچ کو صبح 9 بجے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں پیش ہوں، کمیشن کے مطابق جرح ایک دن میں مکمل نہ ہوئی تو 18 مارچ تک روزانہ کی بنیاد پر سماعت جاری رہے گی۔