22 مارچ ، 2013
کراچی…سپریم کورٹ نے کراچی بے امنی عملدرآمد کیس میں نوگوایریاز کے خاتمے کے لئے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو خود آپریشن کی قیادت کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ بے امنی کیس میں سماعت کے دوران ارشد پپو قتل سے متعلق ویڈیو سپریم کورٹ کو موصول ہوگئی ، عدالت میں دوران سماعت ارشد پپو قتل کی ویڈیو چلائے جانے کا امکان ہے۔ ارشد پپو کے اہلخانہ بھی عدالت کے احاطے میں موجود ہیں۔ آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کی تقرری کا نوٹی فیکشن بھی عدالت میں جمع کرادیا گیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ ہم کراچی کے چپے چپے سے واقف ہیں یہ نہ سمجھیں کچھ نہیں جانتے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مزید وقت نہیں دے سکتے الیکشن سرپر ہیں مجرموں کا صفایا چاہتے ہیں۔ قائم مقام چیف سیکریٹری ، قائم مقام سیکریٹری ،ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ نے علیحدہ علیحدہ نو گوایریاز سے متعلق جوابات عدالت میں جمع کرائے۔ چیف جسٹس نے ا ن جوابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری ،ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کے بیان میں واضح طور پر تسلیم نہیں کیا گیا کہ کراچی میں نوگوایریاز موجود ہیں۔ ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ابھی جائیں اور اکٹھے بیٹھ کر مشترکہ بیان تیار کرکے لائیں۔عالت کا کہنا تھا کہ بتانا چاہتے ہیں کہ جس علاقے میں حکومت کے بجائے کسی اور کی رٹ قائم ہو اسے نوگوایریا کہتے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ایس ایس پی نیاز کھوسو نے رضاکارانہ طور پر بتایا ہے کہ لیاری سمیت شہر میں کئی علاقے ہیں جو مجرموں کے کنٹرول میں ہیں۔ عدالت نے کنٹریکٹ پولیس اہلکاروں کی بھرتیوں سے متعلق کہا کہ کنٹریکٹ افسران کی تقرری سے متعلق کسی بھی سمری میں مفاد عامہ کا تذکرہ نہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ان افسران کو ہٹانے کا حکم عدالت نے دیا تو واجبات کے ساتھ تمام تنخواہیں بھی واپس کرنی ہونگی۔