27 مارچ ، 2013
اسلام آباد…ڈاکٹر مبشر حسن کے وکیل اے کے ڈوگر نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے آئین پامال کیا، آج وہ انتخابات لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں اور وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے زمرے میں آتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل کا اطلاق الیکشن کمیشن نے کرنا ہے، پرویز مشرف جہاں کاغذات نامزدگی جمع کر ا رہے ہیں وہاں اعتراض اٹھایا جائے۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے شفاف انتخابات کے لیے ڈاکٹر مبشر حسن کی درخواست پر سماعت کی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست کا بنیادی مقصد آرٹیکل 62 اور 63 پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے ،عدالت ووٹر کو امیدوار کے کوائف تک رسائی کے احکامات جاری کر چکی ہے، وہ بتائیں کہ مزید کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔عدالت نہ تو قانون بنا سکتی ہے اور نہ ہی ایس او پی جاری کر سکتی ہے،عدالت کو نہیں معلوم کہ کوئی بھی ووٹر کسی امیدوار پر کیا اعتراض کرے ، عدالت نے دہری شہریت سے متعلق کیس میں بھی فیصلے دیئے، انتخابات کے لیے ڈگری کی پہلے شرط تھی، اب نہیں ہے، ڈاکٹر مبشر حسن کے دوسرے وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ڈگریوں کی تصدیق کے حوالے سے جھوٹ بول رہا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کرائے یا پیشیاں بھگتے، جن افراد کے بارے میں جھوٹ بولا گیا، ان کی نشاندہی کریں، عدالت بلا لے گی، اسکروٹنی کرنے والے بہتر جانتے ہیں کہ آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق کیسے کرنا ہے، اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے 31 جولائی کے فیصلے میں پرویز مشرف کے تین نومبر کے اقدامات کو کالعدم قرار دیا، اس کے بارے میں کہا گیا کہ اس نے آئین کو پامال کیا، آج پرویز مشرف الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہا ہے، مزید سماعت ایک ہفتے بعد ہو گی۔