27 مارچ ، 2013
ڈیلس…راجہ زاہد اختر خان زادہ/نمائندہ جنگ…یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس امریکا میں مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کے موقع پر ڈرون حملوں، نوجوانوں کی تحاریک اور فلسطینیوں کے حقوق پر مقالے پیش کیے گئے۔ اس موقع پر امریکا میں انسانی حقوق کی علمبردار اور امریکی فوج کی سابق کرنل این رائٹ نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی سے پوری دنیا کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں ڈرون حملے حکومت کی رضا مندی سے کیے جاتے ہیں،ان حملوں میں عورتیں اور بچے بڑی تعداد میں ہلاک ہورہے ہیں جو کہ اپنی جگہ ایک جرم ہے، یہ حملے رکنے چاہئیں۔ اس موقع پر امریکا میں انسانی حقوق کے ماہر قانون اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سابق سربراہ جوچپ پیٹس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جب تک اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت نہیں کرتا اسے جمہوری ملک تسلیم نہیں کیا جاسکتا، ایک فرد کیلئے سیکڑوں لوگوں کو مار دینا کسی طور جائز نہیں۔ کانفرنس کے منتظم اور چےئرمین ڈاکٹر قیصر عباس نے شرکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج عالمی امن مجموعی طور پر مشرق وسطیٰ میں خصوصی طور پر وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دو روزہ کانفرنس میں مختلف موضوعات پر کل 16سیشن شامل تھے جن میں سیاست، ثقافت، ادب، تاریخ پر امن کے حوالے سے مقالے پیش کیے گئے۔ ممتاز محققین اور دانشور شام کے محمد غنیم، ترکی کے سرداریلدز اور ایران کے محمود صدری نے ایٹمی پھیلاوٴ، عرب کی حالیہ تحریکوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔ ان کے علاوہ خواتین کے حقوق پر سنڈرا اسیز، مزاحمتی ادب پر مریم کوک، فلسطینیوں پر مظالم پر باربرا ہارتو، اسرائیل اور فلسطین پر چارلس اسمتھ، عرب انقلاب پر ابراہیم صالح ، جمہوریت کے ارتقاء پر منہوجپر دراج، اور شمالی افریقا میں نوجوانوں کی تحریکوں پر آدیان صالحان نے تحقیقی مضامین پیش کیے۔ اختتامی خطاب میں ڈاکٹر قیصر عباس نے امن کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے بعد سالانہ امن کانفرنس منعقد کرنے کا اعادہ کیا۔