01 اپریل ، 2013
اسلام آباد… چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں شروع دن سے اراضی اصلاحات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، عدالتی فیصلے کے بعد بھی کوئی قانون سازی نہیں ہوئی، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 8 رکنی بنچ نے زرعی اصلاحات سے متعلق آئینی درخواست پر سماعت کی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کیا اب184 تھری کے تحت نظرثانی ممکن ہے ، درخواست گزار عابد حسن منٹو کا کہنا تھا کہ شریعت اپیلٹ بنچ کو صرف شریعت کی بات کرنا تھا، آئین کی تشریح نہیں، عدالتی فیصلے سے آرٹیکل 24 کی خلاف ورزی ہوئی جو بنیادی حقوق سے متعلق ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں اہم امور اٹھائے گئے ہیں مگر فورم کا مسئلہ ہے، عابد حسن منٹو ایڈووکیٹ نے کہا کہ دائرہ سماعت کا تعین کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے، جو عدالتی فیصلہ بنیادی حقوق یا بنیادی شقوں سے متصادم ہو اسے 184 تھری کے تحت چیلنج کیا جا سکتا ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ کسی عدالت کا فیصلہ صحیفہ نہیں کہ تبدیل نہ ہو سکے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ مختاراں مائی کیس میں شرعی عدالت کے اختیار سے متعلق معاملہ طے ہو چکا ہے، مزید سماعت تین ہفتوں بعد ہو گی۔