13 اپریل ، 2013
کراچی…سندھ کی نگراں حکومت نے بیورو کریسی کی اکھاڑ پچھاڑ میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں۔نگراں حکومت نے جونیئر افسران کو ڈپٹی کمشنر بنانے دیا جبکہ گریڈ اٹھارہ کے افسر کو ڈپٹی کمشنر کے عہدے کے ساتھ ساتھ کمشنر کا عہدہ دے دیا گیا سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کی شکایت پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں سندھ حکومت کو سیاسی بنیادوں پر تعینات 65 کمشنر ڈپٹی کمشنرز سمیت دیگر افسران کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ تاہم سندھ کے27 اضلاع میں سے محض چھ ڈپٹی کمشنر کو ہٹایاگیا جبکہ من پسند افسران کو نہ صرف ترقی دی گئی بلکہ دوسرے اضلاع میں تعینات کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن کو دی جانے والی فہرست میں سے کسی افسر کو نہیں ہٹایا گیا۔بلکہ سینئر پوسٹوں پر جونیئر افسران کی تعیناتی کردی گئی۔ نگراں حکومت نے تعیناتیوں کے لئے الیکشن کمیشن کی سفارشات نظرانداز کردیں،19 گریڈ کی انیس میں سے چودہ پوسٹوں پر 18 گریڈ کے افسران کوتعینات کر کے سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کیا ،اندھیر نگری چوپٹ راج کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گریڈ اٹھارہ کے جونیئر افسر عمر فاروق بلو کو ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ بنادیا گیا یہ ہی نہیں موصوف گریڈ بیس کے کمشنر کے عہدے کا بھی چارج دیکھیں گے۔ ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ اسداللہ ابڑو کا تبادلہ لاڑکانہ میں ہی کردیا گیا اور ایڈیشنل کمشنر ٹو لاڑکانہ بنادیا گیا۔ گریڈ اٹھارہ کے افسر ریٹائرڈ کیپٹن انور الحق خیرپور ضلع میں اے ڈی سی ٹو تھے موصوف کا عہدہ تبدیل کرکے خیر پور کا ڈپٹی کمشنر بنادیا گیا۔ جبکہ کراچی کے مختلف اضلاع میں تعینات افسران شاید نگراں حکومت کی نظر سے اوجھل ہوئے دیکھتے ہیں کہ نگراں حکومت کی نظر کب پڑتی ہے۔