15 مئی ، 2013
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکا جریدے”نیوزویک“ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے نواز شریف کو ممکنہ پھانسی سے بچایا،نواز شریف کو بچانے کیلئے اپنے معاون خصوصی کوٹاسک دیا تھا۔بل کلنٹن سمجھتے تھے کہ ذوالفقارعلی بھٹو کوصدر ضیاء کی طرف سے دی گئی پھانسی جیسی تاریخ دہرانے سے پاکستان تباہی کا شکار ہو جائے گا، نواز شریف کی قید کے دوران امریکی حکام نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کے ساتھ طویل مذاکرات کیے ،واشنگٹن میں سعودی سفیر نے بھی اس میں بھر پور مدد کی۔ سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے اس کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کیا، تاہم جریدے نے دس سالہ کسی معاہدے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ ایشیائی امور کے ماہر اور سابق سی آئی اے آفیسر بروس ریڈل نے اپنے مضمون میں لکھا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم جنہیں بارہ برس قبل موت کی سزا کا سامنا تھا۔اب وہ ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائزہونے کو ہیں۔بروس ریڈل نے نواز شریف کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جب نوے کی دہائی کی ابتدا میں ، میں وائٹ ہاوٴ س میں جنوبی ایشیاء اور خلیج فارس کے امور کا ڈائریکٹر تعینات تھا تونواز شریف افغان جنگ میں امریکا کے پارٹنر تھے۔1998میں جب نواز شریف نے بھارت کے جوہری تجربات کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرنے کی منظوری دی تو صدر کلنٹن نے انھیں اس عمل سے روکنے کی کوشش کی اور میں بطور جنوبی ایشیائی امور کے خصوصی معاون کے طور پر نواز شریف کو قائل کرنے کی کوشش کرچکا تھا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔1999میں نواز شریف کے تعینات کردہ آرمی چیف جنرل مشرف نے کشمیر (کارگل) میں جنگ کا آغاز کردیا ۔4جولائی1999میں وائٹ ہاوٴس میں اس جنگ سے نکلنے کے لئے نواز شریف کو مدعو کیا گیا اور کلنٹن کے مطالبے پر یک طرف جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا۔12اکتوبر 1999کو نواز شریف نے مشرف کو عہدے سے فارغ کیا تو اس کے ردعمل میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اور امکان تھا کہ مشرف نواز شریف کو پھانسی دے دیتے ۔ کلنٹن کا خیال تھا کہ اگر فوجی بغاوت کے بعد ایک منتخب وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی تو یہ پاکستان کے لئے تباہی ہوگی۔ادھر سعودی شاہ عبداللہ نے مشرف سے کہا کہ نواز شریف کو سعودی عرب جلا وطن کردیا جائے ،مشرف نے اپنی یاد اشتوں میں لکھا کہ اس پیش کش سے میں انکار نہیں کرسکا۔جریدہ لکھتا ہے کہ اب حالات نے پلٹا کھایا اور نواز شریف ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے قریب ہیں،اب انکے سب سے بڑے حریف پرویز مشرف قید ہیں اور انہیں کئی الزامات کا سامنا ہے ۔ نواز شریف کو مشرف کے معاملے سے نمٹنے کے لئے حقیقی چیلجنز کا سامنا ہے، فوج میں مشرف کے ابھی بھی چند جرنیلز حمایتی ہیں، جنرل اشفاق پرویز کیانی سمیت کئی اعلی فوجی کمانڈروں کو مشرف کے متعلق خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے۔ان کی قسمت کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ نواز شریف کے لئے بڑے چیلنجز میں مشرف کو ہینڈل کرنے کا فیصلہ اہم ہے ،دو امریکی صدور بش اور کلنٹن کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے نواز شریف کی اوباما کو بھی پارٹنر شپ کی ضرورت ہوگی،اور اوباما کے لئے اسے کامیاب بنانے کا موقع ہے۔ نواز شریف پاکستانی سیاست میں واپسی اور ان کی جماعت کی انتخابی کامیابی نے ان کی تیسری بار وزیر اعظم بننے کے واضح راستے کھول دیئے۔اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ ملک کو مشکل صورت حال سے کیسے نکالتے ہیں اور امریکا کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو کیسے بہتر کرتے ہیں۔63سالہ نواز شریف لاہور کے ایک امیر خاندان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی خاندانی صنعت کو قومیائے ہونے سے بچانے کیلئے سیاست میں قدم رکھا۔