20 مئی ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ… بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان میں حکومت کی تبدیلی اور نواز شریف کے تیسری بار وزیراعظم کے حلف لینے کی تیاریوں کے دوران سرحد پار سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق صد رنتن گڑکاری کایہ دعویٰ سامنے آیا کہ 1999میں جب نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا اور جنرل پرویز مشرف کی طرف سے انہیں معزول کیاگیا تو بھارت کے معروف صنعت کار اوریلائنس انڈسٹری کے چیئر مین دہیروبھائی امبانی نے مداخلت کرکے نواز شریف کی جانبچائی۔ امبانی نے امریکی صدر بل کلنٹن سے نواز شریف کی جان بچانے کی درخواست کی کہ وہ ان کے اہم دوست ہیں۔کسی بھی سنیئر بھارتی سیاستدان کی طرف سے پہلی بار ایسا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گڑ کاری کا کہنا تھا کہ امبانی نے کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران مارچ 2000میں ممبئی میں ایک ملاقات میں ان سے درخواست کی تھی۔ اس وقت اٹل بہاری واجپائی بھارت کے وزیر اعظم تھے۔ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں ایک رسمی تقریب میں کلنٹن اور ان کے وفد کیلئے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا اہتمام مہاراشٹر قانون ساز کونسل کے حزب اختلاف کے اس وقت کے رہنما گڑ کاری نے کیا تھا۔اس پروگرام سے قبل دہیر وبھائی امبانی نے کلنٹن سے ملاقات میں درخواست کی کہ وہ مشرف کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو استعمال کریں اور نواز شریف کی جان بچائیں۔ انہیں یہ خدشہ تھا کہ مشرف نواز شریف سے چھٹکارا حاصل کریں گے جس طرح ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو سے کیا تھا۔ دہیروبھائی نے کلنٹن سے کہا کہ نواز شریف ان کے بہترین دوست ہیں اور انہیں زندہ رہنے دیا جائے۔ انہوں نے کلنٹن کو یہ بھی بتایا کہ نواز شریف بھارتی ہم وطنوں کے لئے بھی اچھے ہیں کیونکہ تقسیم ہند سے قبل ہم سب ایک تھے۔ ملاقات میں دہیروبھائی کے دونوں بیٹے مکیش اور انیل بھی موجود تھے۔ پونے کے سرحد ریسرچ سینٹر کی طرف سے شائع معروف صحافی ایم جے اکبر کی کتاب The Shade of Swords کے مراٹھی ترجمے Talwarinchya Chhayet کی کتاب رونمائی کے موقع پر یہ باتیں کی گئیں۔ بھارت کے دورے کے بعد کلنٹن پاکستان گئے جہاں انہوں نے مشرف کے ساتھ بات چیت کر کے نواز شریف کی زندگی کے لئے معافی حاصل کی۔گڑکاری کا کہنا ہے کہ کلنٹن نے دہیروبھائی کو اس پیش رفت سے آگا کر دیا تھا۔ اس کے بعد نواز شریف کو پاکستان سے جلاوطن کر کے سعودی عرب بھیج دیا گیا۔ سرحد ریسرچ سینٹر کے بانی سنجے نہار بھی وہاں موجود تھے ان کا کہنا تھا گڑ کاری نے یہ بیان دوپہر ایک غیر رسمی ملاقات میں اور پھر شام کو تقریب میں دیا۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق صدر کی طرف سے یہ بیان بھارت کا پاکستان میں استحکام کے لئے اپنی تشویش ظاہر کرتا ہے۔