پاکستان
06 جون ، 2013

سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے، دہشت گردوں کی سرپرستی کانوٹس لیاجائے،خالد مقبول

سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے، دہشت گردوں کی سرپرستی کانوٹس لیاجائے،خالد مقبول

کراچی…متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے ایم کیوایم کے کارکنان کی غیرقانونی گرفتاری،سرکاری سرپرستی میں لاپتہ ایم کیوایم کے کارکنان پر بہیمانہ تشدد،سرکاری ٹارچرسیلوں میں کارکنان کے ماورائے عدالت قتل،دہشت گردوں کے ہاتھوں ایم کیوایم کے کارکنان و ہمدردوں کے بہیمانہ قتل ،سندھ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی کے باعث قتل وغارت،بھتے ، تاجروں اورصنعتکاروں کے اغواء برائے تاوان کے تیزی سے بڑھتے ہوئے واقعات پرایم کیوایم کی اپیل پرجمعرات کو پرامن یوم سوگ منانے پرسندھ سمیت ملک بھرکے تاجروں، صنعتکاروں، دکانداروں ، ٹرانسپورٹرزسمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام کاتہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے اورکہاہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی سرپرستی کانوٹس لیاجائے اور ایم کیوایم کے کارکنان اورہمدردوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کوگرفتارکرکے عبرتناک سزادی جائے۔انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم شروع دن سے سندھ کی تقسیم کے خلاف ہے جوکسی صورت سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سندھ کی اعلیٰ قیادت نے لیاری کو جرائم پیشہ عناصرکاگڑھ بنا دیاہے اورایسے حالات میں کراچی کے عوام سوچنے پرمجبورہوگئے ہیں کہ وہ اپنی حفاظت کافیصلہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کے پہلے بھی اپوزیشن میں بیٹھنے کی پاداش میں شہرِقائدکوخاک وخون میں نہلایا گیاتھا تاہم ایم کیوایم اب بھی اپوزیشن میں رہ کرسندھ کی تعمیر وترقی اورعوام خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریگی ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ڈپٹی کنوینرانجینئرناصرجمال واراکین رابطہ کمیٹی حیدرعباس رضوی،امین الحق اوراحمدسلیم صدیقی کے ہمراہ جمعرات کی شام خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیزآبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت شہرمیں اغواء،قتل اوربھتے کی پرچیوں کی شکل میں تازہ لہرنظرآرہی ہے،سندھ کی نئی جمہوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے فوری بعدقائداعظم کے مزارپرحاضری دینے کے بجائے دہشت گردوں کوسلام پیش کرنے جاتی ہے اوردہشت گردوں کوواضح پیغام دیتی ہے کہ وہ جس طرح تشدد، قتل ، اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کررہے ہیں سندھ حکومت ان کی پشت پرہے۔انہوں نے گزشتہ روزنارتھ ناظم میں ایم کیوایم کے سیکٹرآفس پردہشت گردوں کی جانب سے دستی بم حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ دستی بم پھینکا گیا تاہم وہاں کارکنان موجودنہیں تھے۔حکومت سندھ کی جانب سے پیپلزامن کمیٹی گینگ وارکے دہشت گردوں کی پشت پناہی سے شہرکے لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں رہا کہ وہ اپنی حفاظت خودکریں،جامع کلاتھ مارکیٹ میں ناظم آبادکے رہائشی ایم کیوایم کے ہمدردکوبھتہ نہ دینے کی پاداش میں قتل کیاگیا،ایک جانب دہشت گردپورے شہرمیں دندناتے پھررہے ہیں اورانہیں کوئی روکنے اوران سے پوچھنے والانہیں جبکہ دوسری طرف پولیس وشہرکے چپے چپے میں موجود قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکارایم کیوایم کے دفاتراورکارکنان اورہمدردوں کے گھروں پربلاجوازغیرقانونی چھاپے ماررہے ہیں اورانہیں گرفتارکرکے عبرتناک اور انسانیت سوز تشدد کانشانہ بناکر ہلاک کررہے ہیں۔انہوں نے کراچی کے عوام کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ کراچی کے غیورعوام اپنی حفاظت آپ کریں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعدابھی تک 9کارکنان لاپتہ ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخارمحمدچوہدری اورنومنتخب وزیراعظم میاں نوازشریف سے مطالبہ کیاکہ وہ ایم کیوایم کے کارکنان گرفتاری کے بعدسے انہیں لاپتہ کرنے کافی الفورنوٹس لیں اورقیمتی جانیں بچانے کیلئے عملی اقدامات کریں۔ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کراچی کی نمائندگی کی دعویداردیگرسیاسی ومذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ ووٹرلسٹوں اورحلقہ بندیوں کیلئے جگہ جگہ دھرنے دیتی رہی لیکن آج کراچی کے تاجروں،صنعتکاروں اورعام عوام کے ساتھ جو سلوک کیاجارہاہے اس پران کی زبانیں کیوں بندہیں ان کی جانب سے ابھی تک مظلومین کراچی کے ساتھ ہمدردی کے دوبول کیوں نہیں بولے گئے؟۔

مزید خبریں :