پاکستان
03 جولائی ، 2013

بھارت کی پاکستان کو مائع گیس فراہمی کی پیش کش

کراچی… محمد رفیق مانگٹ… بھارتی اخبار ”ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی وزیر تیل ایم ویراپا موآلی نے دو طرفہ تعلقات کی بہتری کیلئے پاکستان کو مائع گیس فراہم کرنے کی پیش کش کردی۔اسلام آبا د کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لئے بھارتی حکومتی کوششوں میں وزیر تیل نے ساتھ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اس صورت میں مزید بہتر ہوں گے کہ پاکستان کو بجلی کی پیداوار کے لئے بھارت مائع گیس فراہم کرے، اس سے پاکستان توانائی بحران پر قابو پالے گا اس کے ساتھ اسلام آباد سے امید ہے کہ پاکستان سڑکوں کے ذریعے ایندھن ایکسپورٹ پر رکاوٹوں کو ختم کردے گا۔اس طرح ترکمانستان سے مجوزہ کثیر القوامی توانائی کے مسئلے کے حل میں بھی مدد ملے گی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان بجلی کے شدید بحران سے دو چار ہے ،وزیر تیل نے من موہن سنگھ کو خط لکھا ہے کہ پاکستان کو بجلی فراہمی کیلئے بھارتی گرڈ سے منسلک کرنے کے لئے تین سال کا عرصہ لگے گا۔پاکستا ن میں بجلی کی پیدوار کو بہتر کرنے کے لئے مائع گیس فراہم کی جائے۔انہوں نے لکھا کہ وزارت تیل کی ٹیم اور گیس فراہمی کے بھارتی سرکاری ادارے گیل نے دونوں ممالک کے درمیان بجلی کی پیداوار میں مدد دینے کے لیے ابتدائی کام شروع کردیا ہے، معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کو مائع گیس فراہم کرے گا جس سے وہ اپنی بجلی کی پیداوار بہتر کرے گا۔منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر پانچ سال کے لئے پانچ ملین کیوبک میٹر یومیہ گیس فراہم کی جائے گی ۔ بھارت جالندھر سے براستہ امرتسر واہگہ تک 110کلومیٹر گیس پائپ لائن بچھائے گا۔ پاکستان واہگہ سے لاہور کے علاقے جلو تک دس کلومیٹر کی لائن بچھائے گا۔رپورٹ کے مطابق گیس کی قیمتوں کے تعین میں اختلافات موجود ہے،پاکستان ڈیوٹی مراعات جب کہ بھارت ادائیگیوں کی ضمانت چاہتا ہے جس سے منصوبہ خراب ہوسکتا ہے۔ پاکستا ن پہلے ہی مائع گیس پر تمام لیوی معاف کرانا چاہتا ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ بھارتی پنجاب اور ہریانہ کی آئل ریفائنریوں سے ڈیزل کی ایکسپورٹ روکنے کے لئے پاکستان بھاری چھوٹ پر اصرار کر تا رہا ہے۔بھارت سے گیس پر ٹیکس مراعات کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب الجیریا نے مائع گیس فراہم کرنے کی پیش کش کردی۔ الجیریا سے گیس حاصل کرنے کے لئے پاکستان کو امپورٹ اور لیکو فیکشن ٹرمینل تعمیرکرنا پڑے گا جس میں کافی وقت لگے گا جب کہ بھارتی گجرات سے گیس امپورٹ کی سہولت پہلے سے موجود ہے جسے تیزی سے وسیع کیا جاسکتا ہے۔ دو طرفہ باہمی تعلقات اور پاکستان یوٹیلٹی کی مالی صورت حال کے پیش نظر بھارت کاگیس ادارہ گیل بین الاقوامی بینک سے ادائیگی یا خودمختاری کی ضمانت چاہتا ہے۔ معاہدے کے ساتھ ہی تین ماہ کی پیشگی ادائیگی کا بھی خواہاں ہے۔اخبار کے مطابق 500میگاواٹ بجلی کی درآمد کے لئے تین سال کا عرصہ لگے گا جب کہ پاکستان کو 18ماہ میں گیس کی فراہمی کی جاسکتی ہے۔دونوں ممالک نئی تجاویز پر بات چیت میں مصروف ہیں تاپی گیس منصوبے پر پیدا مسائل کو کئی سالوں بعد بھی حل نہیں کیا جاسکا۔

مزید خبریں :