کاروبار

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا

اسلام آباد: قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں  فنانس بل کی شق وار منظوری  دی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فنانس بل منظور کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا گیا۔

وزیر خزانہ نے مالی بل 2025  قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اس تحریک کی مخالفت کی گئی۔

قومی اسمبلی نے مالی سال 26-2025 کے فنانس بل اور انکم ٹیکس آرڈیننس کو شق وار منظور کرلیا، جس کے تحت انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز قوانین میں اہم ترامیم کی گئی ہیں.

پیپلز پارٹی کے مطالبے پر سولرپینل پر سیلزٹیکس کی شرح10فیصدکردی گئی۔

سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث افرادکی گرفتاری سے متعلق ترامیم بھی منظور کرلی گئیں، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث شخص انکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی۔ٹیکس کےشواہد مٹانا، ٹیکس انوائس میں گڑ بڑ کرنا یا جان بو جھ کرغلط معلومات دینابھی ٹیکس فراڈ تصور ہوگا۔

فوجی فاؤنڈیشن، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ، شوکت خانم، ایدھی فاؤنڈیشن، شفاء ٹرسٹ، فارمن کرسچن کالج، لمز اور غلام اسحاق خان یونیورسٹی سمیت 107 اداروں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا۔

تخفیف غربت فنڈ، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، ایف بی آر فاؤنڈیشن اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کو بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

سابق صدور اور ان کی بیواؤں کی پنشن اور دیامیر بھاشا و مہمند ڈیم فنڈز کو بھی انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے، وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہیں بڑھانےاورکسٹمز قوانین میں تبدیلی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ فنانس بل میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیےکارگو ٹریکنگ، ای بلٹی سسٹم  اور ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز کے قیام کی اجازت دے دی گئی ہے۔

تنخواہ دار طبقے کے لیے نیا انکم ٹیکس نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ 6 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔ 6 سے 12 لاکھ پر 1 فیصد، 12 سے 22 لاکھ پر 6 ہزار روپے فکسڈ اور 11 فیصد، 22 سے 32 لاکھ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 23 فیصد، 32 سے 41 لاکھ پر 3 لاکھ 46 ہزار اور 30 فیصد جب کہ 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ ایک کروڑ سے زائد پنشن پر 5 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ فنانس بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر تک ملتوی کر دیا گیا جس میں سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری لی جائے گی۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بجٹ میں حکومت کی سپورٹ پر خوشی کا اظہار کیا۔ قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں بلاول نےکہا کہ حکومت نے ان کے مطالبات مانے اس لیے بجٹ کی حمایت کی، حکومت نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ کیا، سولر پینلز پر بھی ان کے تحفظات دور کیے گئے تھے  اور مطالبات مانے گئے، انہی کی تجویز کے بعد اب اب ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہوگا۔

قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے اُن کی نشست پر جاکر مصافحہ کیا ۔ شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر سے بھی ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا۔

اس سے قبل وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں کابینہ نے ترامیم کے ساتھ فنانس بل  کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے کچھ قوانین میں ترامیم کی بھی اصولی طور پر منظور دی تاہم وہ ترامیم کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی کو بھجوا دی گئیں۔

اس کے علاوہ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گیس کے ایک ایجنڈے سے متعلق بھی کمیٹی بنائے جائے گی جو سپریم کورٹ میں اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ 


مزید خبریں :