13 مارچ ، 2012
واشنگٹن… امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹانے کہا ہے کہ افغانستان میں 16 افراد کے قتل میں ملوث فوجی کو سزائے موت ہو سکتی ہے۔لیون پنیٹا نے کرغیزستان جاتے ہوئے میڈیا کوبتایا کہ جنگ کے دوران اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے تاہم امریکی فوجی کے خلاف ملٹری لیگل کوڈ کے تحت کارروائی ہو گی۔انہوں نے واقعہ میں ملوث فوجی کا مقدمہ امریکہ کی فوجی عدالت میں چلائے جانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ جس فوجی نے اپنے آپ کو حوالے کیا ہے آیا اس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے جس پر وزیرِ دفاع نے کہا مجھے لگتا ہے کہ یہ کیس ایسا ہی ہے۔ادھر وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جے کارنی نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکہ افغانستان میں مشکل دور سے گزر رہا ہے لیکن 2014میں فوجی انخلا کے طے شدہ پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ جے کارنی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا خطہ امریکہ کی کوششوں کا محور ہے اور ہم اس خطے کو القاعدہ سے محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔قبل ازیں امریکی حکام نے میڈیا کو بتایا کہ افغانستان میں فائرنگ کرنے والے اتحادی فوجی کا ذہن زخمی تھا۔ اور ہوسکتا ہے کہ اس نے ذہنی توازن کھو دیا ہو تاہم تحقیقات جاری ہیں۔دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع نے 16افغانوں کے قتل میں گرفتار امریکی فوجی پر افغانستان میں سرعام مقدمہ چلانے کا مطالبہ مسترد کردیاہے۔پینٹاگون کے ترجمان جارج لٹل نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات افغان حکومت سے کیے گئے معاہدے کے تحت کی جائے گی۔